اہم ترین

پاکستانی خاتون سائنسدان کا یورپی جوہری تحقیقی مرکز میں اعزاز

یورپ کے جوہری تحقیقی مرکز سیرن میں فیلو شپ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی سائنسدان زیب النسا کہتی ہیں کہ پاکستانی یونیورصتیاں اب بھی اسی مقام پر ہیں جہاں 20 سال پہلے تھیں۔ انہوں نے یورپی اداروں کے ساتھ اشتراک نہیں بڑھایا۔

جرمن ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں زیب النساء نے کہا کہ وہ گوجرانوالہ کی متوسط فیملی سے تعلق رکھتی ہوں۔ ان کی فیملی پر بچیوں کو شہر سے باہر تعلیم کے لیے نہ بھیجنے کا دباؤ بہت زیادہ تھا۔ لیکن والد نے اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور بھیجا ۔ جہاں انہوں نے میٹیرل سائنس میں ایم ایس کیا۔ اور پھر وہ اسکالر شپ پر چین گئیں ۔

زیب النسا نے کہا کہ چین میں انہوں نے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد ایک سال نوکری کی۔ وہ یورپی جوہری تحقیقی مرکز سیرن میں ریسرچ فیلوشپ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی ہیں۔

پاکستانی خاتون سائنسدان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ سیرن کے ساتھ پاکستان کی یونیوسٹیوں کو مختلف شعبوں میں اشتراک کرنا چاہیے۔ ہم اب بھی 20 سال پہلے والے مقام پر ہیں، ہم آگے نہیں بڑھے۔ سیرن کے ساتھ اشتراک جتنا زیادہ ہوگا ۔ یہاں پاکستان کی نمائندگی اتنی ہی زیادہ دکھائی دے گی۔

پاکستان