مصنوعی ذہانت کے حوالے سے مسابقت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اوپن اے آئی (OpenAI) کے جنریٹیو (ChatGPT) کے بعد بڑی بڑی کمپنیاں بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں رہنا چاہتیں۔ گوگل اور مائیکروسافٹ جیسے اداروں کے بعد اب دنیا کی سب سے بڑی لسٹڈ کمپنی ایپل بھی اس دوڑ میں شامل ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ آئی فون اور آئی پیڈ جیسی کئی بہترین ٹیک مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنی ایپل نے اب چیٹ جی پی ٹی کی طرح اپنا جنریٹو اے آئی تیار کر لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایپل نے پہلے ہی چیٹ جی پی ٹی جیسی انٹرنل سروس بنا رکھی ہے جس کی مدد سے اس کے ملازمین نئے فیچرز کی جانچ کر رہے ہیں، ٹیکسٹ سمری تیار کر رہے ہیں اور اب تک سیکھے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ایپل کی جنریٹو اے آئی تیار کرنے کی خبریں ٹیک مارکیٹ میں گرم ہیں۔ اس سے قبل رواں برس جولائی میں بھی ایسی خبریں آئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق ایپل کا یہ لارج لینگویج ماڈل یا ایل ایل ایم ایجیکس نامی نئے فریم ورک پر تیار کیا گیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ ایپل نے اپنی جنریٹو اے آئی کی تشہیر کے لیے کئی بڑی کمپنیوں سے بات چیت شروع کر دی ہے۔ اس کے لیے کمپنی کئی سال طویل معاہدہ کر سکتی ہے اور 50 ملین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کے لیے بھی تیار ہے کیونکہ ایپل چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ کام کرنے والی نیوز کمپنی اسے اپنے نیوز آرٹیکلز کے آرکائیو تک بھی رسائی دے۔