اہم ترین

مصنوعی ذہانت سے ڈیجیٹل تحفظ بھی خطرے سے دوچار

مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جنس) نے جہاں ایک طرف لوگوں کو بے روزگاری کے خطرے سے دوچار کردیا ہے تو دوسری جانب یہ ٹیکنالوجی آن لائن صارفین کے تحفظ کے لیے بھی خطرہ بنتی جارہی ہے۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک راڈار میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اگر آپ کو یہ لگتا ہے کہ آپ کا پاس ورڈ مضبوط ترین ہے تو یقیناً آپ کو اس دعوی پر ایک بار پھر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیوں کہ اب مصنوعی ذہانت ایک

منٹ سے بھی کم وقت میں زیادہ تر پاس ورڈ کریک کر نے کی اہل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹِک ٹاک میں موجود بگس سے عوام کی نجی معلومات افشاء ہونےکا خدشہ

رپورٹ کے مطابق سائبر سیکیوریٹی کے ماہرین 8 کریکٹرز( اعداد، علامات اور حروف کا مجموعہ) پر مشتمل پاس ورڈ کو مضبوط قرار دیتے تھے، لیکن اب مصنوعی ذہانت کی اس ریس میں ماہرین آپ کو مزید پیچیدہ ( 10 سے 12 کریکٹرز) پاس ورڈ رکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

سیکیورٹی کمپنی راک یو کے سائبر ماہرین کے ایک تجربے سے ظاہر ہوا ہے آرٹیفیشل انٹیلی جنس مضبوط ترین پاس ورڈ کو کریک کرسکتا ہے۔ اس تجربے میں ماہرین  مصنوعی ذہانت کے ایک پلیٹ فارم “پاس جین اے آئی” میں لاکھوں پاس ورڈز کو فیڈ کرکے اس بات کا جائزہ لیاکہ وہ کتنی جلدی ، کتنے پاس ورڈز کو کریک کرسکتا ہے اور اس تجربے کے نتائج ماہرین کے لیے حیران کن تھے

سوشل میڈیا کے ابتدائی دنوں میں راک یو مائی اسپیس اور بعدازاں فیس بک کے لیے ایک مقبول ویجیٹ تھا۔ تاہم 2009ء میں ہونے والی ہیکنگ کی ایک کارروائی کے بعد اس پر محفوظ 32 ملین پاس ورڈز ڈارک ویب پر لیک ہوگئے تھے۔

ماہرین نے اس ڈیٹا  میں سے تقریباً کو استعمال کرتے ہوئے انہیں پاس جین(ایک پلیٹ فارم جہاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹولز کی جانچ کے لیے پاس ورڈز استعمال کیے جاتے ہیں، اور یہ واپس اے آئی جنریٹر کو رپورٹ کرتا ہے۔ اور یہ دونوں نیٹ ورکس کو ان کے نتائج کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے) میں کھولا۔

ماہرین نے 4 حروف سے چھوٹے اور 18 حروف سے زیادہ طویل پاس ورڈز کو خارج کرنے کے بعد دیکھا کہ 51 فیصد عام پاس ورڈ ایک منٹ سے بھی کم وقت میں کریک ہوسکتے ہیں۔ تقریباً 65 فیصد کو کریک کرنے میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت، 71 فیصد کو کریک کرنے میں 24 گھنٹوں سے بھی کم اور 81 فیصد کو کریک کرنے میں ایک ماہ سے بھی کم وقت لگا۔

پاکستان