رینجرز نے نیب حکام کی ایما پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی چیر مین عمران خان آج مختلف کیسز میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں موجود قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے اہل کاروں نے انہیں گرفتار کرلیا۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ گرفتاری القادر یونیورسٹی کیس میں کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے اس کیس میں نیب انکوائری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان ایک کیس کے سلسلے میں بایو میٹرک کرانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے جہاں انہیں نے نیب حکام نے رینجرز کی مدد سے حراست میں لیا۔ عمران خان کی گرفتاری کے دوران احاطہ عدالت میں موجود وکلاء کی رینجرزو پولیس اہل کاروں کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں کئی وکلا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کار زخمی بھی ہوئے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کی بعد امن و امان کی صورت حال پر آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے ابھی تک حالات معمول کے مطابق ہیں اور شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کےخلاف سخت کارورائی کی جائے گی۔
آئی جی اسلام آباد کے مطابق القادر یونیورسٹی کیس میں گرفتار کیے گئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو نیب راولپنڈی کے دفتر منتقل کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سیکریٹری داخلہ کو فوری طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ افسران کو یہ ہدایات بھی دی کہ وہ فوراً بتائیں کہ یہ گرفتاری کس کے کہنے پر کی گئی اور اگر قانونی کارروائی کرنی پڑی تو پھر وزیر اعظم اور وزرا کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں سیکیوریٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ بشری بی بی نے اپنی درخواست میں چیئر مین اور ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں نیب تحقیقات کا آغاز سیاسی مخالفین کی ایما پر کیا گیا ہے اور عدالت نیب سے اس انکوئرای کی تفصیلات طلب کرے۔ اس کیس میں نیب نے زلفی بخاری کو بھی طلب کیا تھا۔
القادر یونیورسٹی کیس کیا ہے؟
اسلام کے مضافاتی علاقے سوہاوہ میں زیر تعمیر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد 5 مئی 2019ء کو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے رکھا تھا۔ القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ٹرسٹ کے لیے زمین کی خریداری ایک نجی رہائشی سوسائٹی سے کی گئی تھی اور اس خریداری کے سلسلے میں نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا۔
زمین کی خریداری کے لیے شہزاد اکبر کی جانب سے پیش کی گئی سیل ڈیڈ کو اس وقت کی کابینہ نے منظور کرلیا تھا اور اس ضمن میں 4 ارب 95 کروڑ روپے لندن منتقل کیے گئے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے لیے 50 کروڑ روپے کا عطیہ اور 450 کنال کی اراضی عطیہ کی گئی اور اس کے ٹرسٹی عمران خان تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نجی رہائشی سوسائٹی نے 200 کنال کی زمین فرح گوگی کو بھی دی اور اس سارے لین دین کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ اور یہ رقم و زمین ہتھیانے کا منصوبہ تھا اور یونیورسٹی کا ابھی تک کوئی وجود نہیں ہے۔
اپ ڈیٹ جاری ہے