چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد سول اور فوجی علاقوں میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور ملک بھر میں جاری جلاؤ گھیراؤ کے بعد امن و امان کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر پنجاب بھر میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
حکومت ہنجاب کی جانب سے امن و امان کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے وفاق سے آرٹیکل 245 کے تحت فوج تعینات کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے : عمران خان کی گرفتاری پر نیب کا اہم بیان سامنے آگیا
نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب کے بڑے شہروں لاہور، فیصل آباد میں پاک فوج کے دستے تعینات کیے جائیں گے جو امن و امان برقرار رکھنے میں سول اداروں کی مدد کریں گے۔
تاہم، تعینات کی جانے والی نفری کی تعداد کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیئے : عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار
اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ وہ ریڈلائنز بھی عبور کرلیں جو 75 سالوں میں کسی نے نہیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے ریاستی اداروں کو کم زور کرتے ہیں تو اس سے ان غیر ریاستی عناصر کو شہہ ملتی ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزیدپڑھیئے : عمران خان کی گرفتاری پر شوبز شخصیات کا شدید احتجاج
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنرل ضیا کے مارشل لا دور میں پاکستان پیپلز پارٹی نے بہت زیادتیوں اور مشکلات کا سامنا کیا لیکن کبھی بھی ان کے کارکنان نے ریڈ لائن عبور نہیں کی، ہماری جماعت کو پرویز مشرف کے دور میں بد ترین تکالایف کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہماری قیادت یا کارکنان نے ریڈ لائن عبور نہیں کی کیوں کہ یہ ہمارے ریاستی ادارے ہیں۔
اور ہمیں ان اداروں کا تحفظ اور احترام کرنا ضروری ہے۔