اہم ترین

ہر صورت عدالتی اصلاحات لا کر رہیں گے: بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین سازی اور قانون سازی عدلیہ کے ذریعے نہیں ہوسکتی، مجوزہ آئینی ترامیم کے تحت آئینی عدالت بنا کر رہیں گے۔

کراچی میں سندھ ہائی کورٹ بار سے خطاب اور وکلا کے سوالات کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی میں آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا اور اس سے افسوس ناک بات کہ ججز نے آمروں کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی ، ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طریقہ سے ہمارے ججز فوجی آمروں کو آئین شکنی کی اجازت دیتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کی بحال کے لیے نسلوں کی قربانیاں دی ہیں، ہم نے اپنے ماضی سے سبق سیکھا ہے، ججز بائی دا ججز اینڈ فار دا ججز‘ والا فارمولا اب نہیں چلے بلکہ ججوں کی تقرری کا فیصلہ اپنے نمائندوں کے ذریعے عوام کا ہی ہونا چاہیے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جب عدالتیں پکوڑوں اور ٹماٹر کی قیمت طے کر رہی تھی، جب افتخار چوہدری پی سی او جج تھے انقلابی نہیں اس وقت بے نظیر بھٹو نے آئینی عدالتوں کے قیام کی بات کی تھی۔ ہم نے 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے 1973 کے آئین کو بحال کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے عدالتی نظام میں 15 فیصد سیاسی مقدمات میں 90 فیصد وقت لیا جاتا ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو انصاف فراہم کیا جائے تو جس کام کے لیے یہ ادارے بنے ہیں ان کو وہ کام کرنے دیا جائے۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبہ کی برابر نمائندگی ہوگی، اس عدالت کا چیف جسٹس روٹیشن پر ہوگا اور ہر صوبہ کو اپنے چیف جسٹس کی نمائندگی کرنے کا موقع ملے گا۔

پاکستان