اہم ترین

معاون تولیدی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے بچوں میں دل کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے: تحقیق

جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تولیدی ٹیکنالوجی کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں میں بچوں میں دل کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ان وٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) ٹیکنالوجی میں لیبارٹری میں ماں کے انڈوں کو باپ کے اسپرم سے مصنوعی طریقے سے ملاپ کرکے حمل ٹھہرایا جاتا ہے۔ جس کے بعد یہ زائگوٹ ماں یا کرائے پر حاصل کی گئی عورت کی کوکھ میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں بچہ پرورش پاتا ہے۔

ہیومن ریپروڈکشن نامی طبی جرنل میں شائع تحقیق کے مطابق سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ سے منسلک گائناکالوجسٹ اولا برٹ وینر ہولم کی سربراہی میں ٹیم نے ڈنمارک، فن لینڈ، ناروے اور سویڈن میں پیدا ہونے والے 77 لاکھ بچوں کے طبی ریکارڈ کی مدد سے تحقیق کی۔

تحقیق کے دوران قدرتی طور پر پیدا ہونے والے بچوں اور آئی وی ایف، اسپرم انجیکشن اور ایمبریو فریزنگ جیسی معاون تولیدی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے بچوں کے اعداد و شمار کا موازنہ کیا گیا۔

ماہرین نے بچوں میں قبل از پیدائش رحم میں یا زندگی کے پہلے سال کے دوران دل کی سنگین خرابیوں کا موازنہ کیا۔ اس دوران انہوں نے والدین کی قومیت، ماں کی عمر اور دوران حملہ ماں کی سگریٹ نوشی جیسے عوامل پر بھی غور کیا ۔

اولا برٹ وینر ہولم نے کہا تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ معاون تولیدی ٹیکنالوجی کی مدد سے پیدا ہونے والے بچوں کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں، ان میں قبل از وقت پیدائش کم وزن جیسے مسائل بھی شامل ہے لیکن ہم نے اپنی تحقیق کے دوران ساری توجہ معاون تولیدی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے بچوں میں دل کی بیماریوں کے خطرات پر مرکوز رکھی۔

انہوں نے کہا کہ مطالعاتی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئی وی ایف جیسی تکنیکوں کے ذریعے دنیا میں آنے بچوں میں پیدائشی طور پر دل کی بیماریوں کا خطرہ 36 فیصد تک زیادہ ہوتا ہے ۔ دل کے کچھ پیدائشی نقائص تو جان لیوا بھی ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں معاون ٹیکنالوجی کی مدد سے حمل ٹھہرانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ اس لئے بچوں میں دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔

اس مطالعاتی تحقیق کے ساتھ ہی یونیورسٹی آف مونٹریال کی ڈاکٹر ناتھالی اوگر نے بھی ایک اداریہ لکھا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ معاون تولیدی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والے افراد عام لوگوں سے مختلف ہوتے ہیں، ان مریضوں میں بنیادی طور پر جزوی بانجھ پن یا دل کی بیماریاں ہوتی ہیں۔

پاکستان