اہم ترین

کیا چاکلیٹ کھانے سے چہرے پر کیل مہاسے ہوتے ہیں؟

چہرے پر مہاسوں کے نمودار ہونے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اس میں خوراک، ماحول جیسے عوامل کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ چاکلیٹ کھانے سے بھی پمپلز کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔

چاکلیٹ کسے پسند نہیں ،، بچے ہوں یا بڑے سب ہی کا دل چاکلیٹ دیکھ کر پسیج جاتا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کی سوچ یہ ہے کہ چاکلیٹ کھانے سے چہرے پر کیل مہاسے ہوجاتے ہیں۔اس نظریے میں کی سچائی لندن کے ڈاکٹروں کی تحقیق نے ساری حقیقت کھول کر رکھ دی۔

1960 کی دہائی میں چاکلیٹ اور کیل مہاسوں کے درمیان تعلق کا تعین کرنے کے لیے کئی مطالعے اور تحقیق کی گئیں۔

اب تک کی کی گئی تمام تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے ٌپر پہنچے ہیں کہ ہم جو بھی کھاتے پیتے ہیں اس کا ہمارے چہرے پر اثر ضرور ہوتا ہے۔ چکنائی، تیل، چینی اور دودھ کی مصنوعات سے بھرپور غذائیں کیل مہاسوں جیسے مسائل بڑھا سکتی ہیں لیکن اس کے لئے چاکلیٹ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

کنگز کالج لندن کے اسکن اسپیشلسٹ ڈاکٹر ڈوو ہارپر کا کہنا ہے کہ ہماری جلد میں تیل پیدا کرنے والے غدود کا سائز ہماری جینیات پر منحصر ہے۔ نوعمری میں چہرے پر مہاسوں کی وجہ یا ان کا ٹھیک نہ ہونا اکثر جینیاتی ہوتا ہے۔ دور حاضر میں کیل مہاسوں جیسے مسئلے میں اضافہ ہوا ہے تاہم اس کی کوئی خاص وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر ہمارا طرز زندگی ہمارے جسم کے لیے اچھا نہیں ، کیل مہاسوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق کلیولینڈ میڈیکل سینٹر یونیورسٹی اسپتال کے ماہر امراض جلد ڈاکٹر گریگوری آر ڈیلوسٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی تحقیق میں پایا کہ چاکلیٹ کیل مہاسوں کے مسئلے کو بڑھاسکتی ہے۔ جن لوگوں کا چہرہ صاف ہوتا ہے، اگر وہ بہت زیادہ چاکلیٹ کھانا شروع کر دیں تو انہیں بھی یہ شکایت ہو سکتی ہے۔

تھائی لینڈ کی یونیورسٹی آف بنکاک کے ڈاکٹر پراویت اسوانودا کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف چاکلیٹ ہی پمپلز کی وجہ نہیں ہوسکتے۔ اس کے لیے بہت سے عوامل ذمہ دار ہیں۔ جن میں خوراک، جینز اور ماحول شامل ہیں۔

ڈاکٹر پراویت اسوانودا کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق میں ڈارک چاکلیٹ کھانے سے مہاسوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر ڈوو ہارپر کا کہنا ہے کہ زیادہ کیلوریز اور کم غذائیت والی غذائیں جسم میں سوزش کا باعث بنتی ہیں، لیکن مہاسے صرف ان لوگوں میں ہوتے ہیں جن کے جینز میں مسئلہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح پھل اور سبزیاں جسم کے دیگر حصوں کی طرح جلد کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہیں۔ ہمارے جسم کے تمام حصے ایک دوسرے کی مدد سے کام کرتے ہیں، جو چیزیں آپ کے دل، معدہ اور دماغ کے لیے اچھی ہیں وہ آپ کی جلد کے لیے بھی اچھی ہیں۔

انتباہ : خبروں میں دی گئی کچھ معلومات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے پہلے، آپ کو متعلقہ ماہر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

پاکستان