امت مسلمہ کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی مسئلہ کشمیر پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہاں ہونے والے اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کو مسترد کر دیا ہے۔
او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ اس تنظیم کی جانب سے بھارت کے حوالے سے بھی سخت بیانات دیے گئے ہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے رکن ممالک کا اجلاس ہوا۔ جس کے بعد تنظیم کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں پارلیمانی انتخابات یا قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے متبادل نہیں ہو سکتے۔
او آئی سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر ہے۔
دوسری جانب او آئی سی نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارت کے بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔
او آئی سی اسلامی ممالک کا ایک گروپ ہے۔ اس تنظیم میں کل 57 ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی 1969 میں رباط، مراکش میں قائم ہوئی۔ اس کا صدر دفتر سعودی عرب کے شہر جدہ میں واقع ہے۔