امریکی حکومت نے ہواوے کے نئے اسمارٹ فون میٹ 60 پرو کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ ایک جدید ترین چپ سے لیس ایک اہم چینی اسمارٹ فون ہے۔
اس فلیگ شپ ڈیوائس نے انڈسٹری کو حیرت میں ڈال دیا ہے، اس حیرت اور تشویش کی وجہ نیا تیار کردہ 5G Kirin 9000s پروسیسر ہے، جو خاص طور پر چینی ٹیک کمپنی Huawei کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے غیر ملکی چپ ٹیکنالوجی تک چین کی رسائی کو محدود کرنے کی وسیع کوششوں کے پیش نظر اس پیش رفت نے ماہرین کو پریشان کر دیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیوان نے وائٹ ہاؤس کی ایک پریس بریفنگ کے دوران اس معاملے پر توجہ دلاتے ہوئے اس چپ کی خصوصیات اور ساخت کے بارے میں مزید معلومات کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔ مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا کسی بھی ادارے نے اس اختراعی چپ کو بنانے کے لیے سیمی کنڈکٹر کی برآمدات پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی حکومت نے 2019ء میں امریکی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے لیے ہواوے کے ساتھ کام کرنے والے سمندر پار چپ سازوں پر پابندیاں عائد کیں تھیں اور امریکی ٹیک کمپنیز پر ہواوے کو سافٹ ویئر اور آلات فروخت کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
ان اقدامات کو قومی سلامتی کو لاحق مبینہ خطرات، جیسے سائبر حملوں یا چینی حکومت کی جاسوسی کے امکان کی بنیاد پر جائز قرار دیا گیا تھا۔ ہواوے کے لیے، جو اپنے ڈیوائس کے کاروبار پر امریکی پابندیوں کے اثرات سے نبرد آزما ہے، خاص طور پر ڈیزائن کردہ 5G چپ کا شامل ہونا ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔