حماس اسرائیل لڑائی چھٹے روز میں داخل ہوگئی ہے۔ اس دوران اب تک 2400 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے اب تک لرائی میں 1200 اپنے 1200 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں 155 فوجی جب کہ 22 امریکی نژاد اسرائیلی بھی شامل ہیں۔۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے اب تک 1100 افراد کے جاں بحق جب کہ 400 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپنی سرزمین میں حماس کے 1500 جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔۔ یہ وہ لوگ تھے جو ہفتے کے روز اسرائیل میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔۔
اس کے علاوہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج نے پتھراؤ کرنے والے 15 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن تن یاہو اور حزب اختلاف نے حماس کے خلاف جاری جنگ کی نگرانی کے لیے نئی کابینہ تشکیل دے دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ می فلسطینیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ علاقہ خالی کردیں تاکہ حماس کے خلاف زمینی کارروائی کا آغاز کیا جاسکے۔
صیہونی تیاریوں پر حماس کا کہنا ہے کہ وہ زمینی حملوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات کی پہلے ہی منصوبہ بندی کرچکے ہیں۔ ایسا ہوا تو اسرائئیل پر حملوں میں مزید شدت بھی لائی جاسکتی ہے۔۔
اس کے علاوہ غزہ میں اسرائیل نے پانی اور بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بند کررکھی ہے۔
عرب لیگ کا اجلاس
مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال پر عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں شریک ملکوں کے وزرائے خارجہ نے غزہ کی ناکہ بندی کی مذمت کرتے ہوئے محصور شہر میں فوری طور پر امداد کے داخلے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
آیت اللہ علی السیستانی
عراق کے جید عالم دین آیت اللہ علی السیستانی نے دنیا بھر سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں جاریخوف ناک سفاکیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور فلسطینی عوام کو مزید نقصان پہچانے کے اسرائیلی منصوبوں کو روکیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے لوگ گزشتہ سات عشروں سے اس المیے کا سامنا کر رہے ہیں ۔ ان لوگوں کو ان کا جائز حق دلا نا اور ان کی غصب شدہ زمینوں سے قبضہ ختم کرانا ہی خطے میں امن و سلامتی کا واحد راستہ ہے۔۔
آیت اللہ علی السیستانی نے کیا کہ آزاد ریاست کے قیام کے بغیر جارحیت کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی اور تشدد کا سلسلہ مزید معصوم جانیں لیتا رہے گا۔