اہم ترین

غزہ کے مردہ خانوں میں لاشوں کی جگہ ختم، شام اور لبنان میں بھی اسرائیلی بمباری

غزہ میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ صورت حال گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔ اسپتالوں کے مردہ خانوں میں لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں رہی جب کہ اسپتالوں میں طبی سامان ختم ہونے کے بعد اب زخمیوں کا علاج گھریلو سوئیوں، سرکے اور کپڑے سے ہورہا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اضافے کے بعد اتوار کے روز مزید 300 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 4700 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں 1900 بچے ہیں۔

ہفتے کے روز سے مصر کے راستے غزہ میں امدادی سامان پہنچنے لگا ہے لیکن یہ انتہائی کم ہے۔ اتوار کے روز مزید 17 امدادی گاڑیاں غزہ پہنچی ہیں۔

بجلی، پانی اور ایندھن کئی روز سے ختم ہوچکا ہے۔ اسپتالوں میں ادویات اور ضروری طبی اشیا کی شدید کمی ہے۔ زخمیوں کے لیے پٹی نہ ہونے کی وجہ سے کپڑا ، جراثیم کش ادویات کے بجائے سرکہ جبب کہ ٹانکے لگانے والی مخصوص طبی سوئیوں کی جگہ گھر میں کپڑے سینے والی سوئیاں استعمال کی جارہی ہیں۔

اسپتالوں میں ایسے چھوٹےبچوں کو بھی لایا جارہا ہے جو اکیلے ہی اپنے گھر میں بمباری سے بچ گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے بعد شام اور لبنان کے کئی علاقوں پر بھی بمباری شروع کردی ہے۔ جس سے تنازع کے وسیع جنگ میں تبدیل ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیل لبنان سرحد پر فوجیوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​شروع کرکے “زندگی کی سب سے بڑی غلطی” کرے گی۔

دوسری جانب اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے سعودی عرب ، مصر ، اردن اور قطر پس پردہ اقدامات کررہے ہیں۔

پاکستان