اہم ترین

کسی سیاست دان کی گرفتاری پر جشن منانا پیپلز پارٹی کا وطیرہ نہیں ہے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاست دان کی گرفتاری سے پوری سیاست کا نقصان ہوتا ہے۔  ہم کسی سیاست دان کی گرفتاری مٹھائیاں نہیں بانٹتے اور نہ ہی اس  کا جشن مناتے ہیں۔

کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم لے کر ہم آئے لیکن اس کا فائدہ عمران خان نے اٹھایا، ہم نے قومی احتساب بیورو کو بند کرنے کی بات کی تو عمران خان نے نیب بچاؤ تحریک شروع کردی۔

چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت روز اول سے نیب کے خلاف ہے، عمران خان نے اپنے دور اقتدار اورمیں رہتے ہوئے اور بعد میں بھی نیب میں ترامیم کی مخالفت کی ۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیور و کو بند کرانے کے لیے متعدد پریس کانفرنسز کی لیکن نیب کی جتنی مخالفت  پیلپلز پارٹی نے کی پاکستان تحریک انصاف نے اس کا اتنا ہی دفاع کیا۔ میاں صاحب کے حکومت میں آنے کے  بعد بھی ہم نے نیب کو بند کرنے کی بات کی۔

لیکن ن لیگ نے اپنے دور میں بھی نیب کرنے کی ہماری بات نہیں مانی۔ ہم نے ان سے کہا کہ یہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی۔

نیب قوانین میں اصطلاحات سب کا مطالبہ تھا، یہ ترامیم ہم لے کر آئے لیکن اس کا فائدہ عمرا ن خان نے اٹھایا۔  اب نیب کسی کو بھی نوے دن کے بجائے صرف 14 دن ہی حراست میں رکھ سکتا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سنگین الزامات کے تحت آئین و قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے عبور کی گئی ریڈ لائن پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی لیکن ہم نے جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا۔

پاکستان تحریک انصاف اگر سیاسی جماعت ہے تو اسے پُرامن احتجاج کرنا چاہیئے تھا۔ یہ اپنا رد عمل سیاست تک محدود رکھتے۔

لیکن پی ٹی آئی نے پہلے سے ہی طے کررکھا تھا کہ وہ سیاسی رد عمل نہیں دیں گے۔میں نے کچھ عرصے پہلے اسے سیاسی دہشت گرد جماعت کہا تھا اور انہوں نے پی ٹی آئی کو عسکریت پسند جماعت بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پاکستان