وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے 18 ہزار ارب سے زائد کا سالانہ بجٹ 25-2024 پیش کردیا۔
محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ گزشتہ حکومت کے اسٹینڈ بائی معاہدے سے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی۔ غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا۔ مہنگائی مئی میں کم ہو کر 12 فیصد تک آگئی ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کم کیا جانا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اشیاء خور و نوش عوام کی پہنچ میں ہیں۔ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 388 ارب روپے کا تخمینہ ہے جب کہ اگلے سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔ رواں سال مجموعی مالی خسارہ جی ڈی پی کا منفی 6.5 فیصد سے بڑھ کر منفی 7.4 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال کےلیے مالی خسارہ منفی 5.9 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال حکومت کا ٹیکس وصولی ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ جو رواں مالی سال کے 38 فیصد زیادہ ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، گراس ریونیو کا ہدف 17 ہزار 815 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے مالی سال میں دفاعی اخراجات کے لیے 2112 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 1400 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر، دفاعی اخراجات کے لیے 21 سو 22 ارب روپے مختص اور موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔