اہم ترین

آنکھوں میں خشکی کیا ہوتی ہے اور اس سے بچاؤ کیسے کیا جائے؟

اردو کی کہاوت ہے آنکھ کا پانی مرنا یعنی بے وفا اور بے مروتی دکھانا لیکن حقیقت میں اگر کسی کی آنکھوں میں پانی نہ رہے تو مسئلہ گھمبیر بھی ہوسکتا ہے اس صورت حال کو آنکھوں کی خشکی کہتے ہیں۔

شدید گرمی کے بعد مون سون کی آمد آمد ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ کئی موذی امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس بدلتے موسم میں ڈرائی آئی سنڈروم (آنکھوں کی خشکی)کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

آنکھوں کی خشکی آنکھ ایک سنگین بیماری ہے۔ اس میں آنکھیں آہستہ آہستہ خشک ہونے لگتی ہیں۔ اور خارش شروع ہو جاتی ہے۔تیز دھوپ، خشک موسم، فضا میں دھول اور اسکرینز کا دیر تک استعمال اس بیماری کی وجہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے آنکھوں میں سوجن کی شکایت ہوتی ہے۔

سوجھن ،، خارش کی وجہ سے آنکھوں میں نمی کم ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ سے قرنیہ میں جلن بھی ہو سکتی ہے۔ دھندلا دکھائی دینے لگتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

برطانوی ماہرین کے مطابق ہماری آنکھوں کی پلکوں میں غدود پائے جاتے ہیں جنہیں طبی زبان میں میبومین گلینڈ کہا جاتا ہے۔ میبومین گلینڈ میں خرابی کی وجہ سے آنکھوں میں خشکی کی بیماری جنم لیتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سنڈروم سے بچنے کے لئے احتیاط بہت ضروری ہے۔ آنکھوں کو براہ راست ہوا لگانے سے بچائیں۔ اسکرین پر لگاتار کام کے بجائے آنکھوں کو آرام دیں۔ کمپیوٹر اسکرین کو آنکھ کی سطح سے نیچے رکھیں۔ خشک ماحول میں اپنی پلکوں کو کثرت سے جھپکیں۔

پاکستان