اہم ترین

نیب ترامیم بحال: عمران خان ترامیم غیر آئینی ثابت نہیں کر سکے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دی ہیں۔

چیف جستس پاکستان جسٹس قاضی فازئ عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیلوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئینی اداروں میں مداخلت سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ یہ ترامیم نہ تو آئین اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین سازی کا اختیار ہے اور سابق وزیر اعظم عمران خان یہ ثابت نہیں کر سکے کہ یہ ترامیم غیر آئینی ہیں۔

کیس کی سماعت کرنے والے فاضل بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں اگرچہ ان ترامیم کو آئینی قرار دیا ہے تاہم انھوں نے وفاق کی اپیل مسترد جبکہ دیگر کو منظور کیا ہے۔

پس منظر

مئی 2022 میں اس وقت کی پی ڈی ایم حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے نیب کے قانون میں 27 ترامیم منظور کرائی تھیں۔ اس وقت کے صدر عارف علوی نے اس بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

پی ڈی ایم کی حکومت نے جون 2022 قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس کی منظوری دی تھی۔

عمران خان نے ان قوانین کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ان ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔

حکومت اور دیگر متاثرین نے عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درکواستیں دائر کی تھیں جن کی سماعت کے لئے 5 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا ۔

پاکستان