ہماری زمین ایک مرتبہ پھر شدید شمسی مقناطیسی طوفان کی زد میں آگئی ہے۔ جس کی وجہ مواصلاتی نظام میں خلل کا نادیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
فرانس 24 کے مطابق مقناطیسی طوفان کی اطلاع امریکی ادارے یو ایس نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (نوآ) کے خصوصی مرکز کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سورج سے اٹھنے والا یہ طوفان گرینچ وقت کے مطابق پیر (12 اگست)سہ پہر 3 بجے کے قریب (پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجے) زمین سے ٹکرایا۔ اس کی شدت لیول 4 محسوس کی گئی۔
نوآ کے مطابق زمین سے ٹکرانے والے شمسی طوفان کے اثرات کئی گھنٹوں تک محسوس کئے جاسکتے ہیں، تاہم اس کی شدت میں مزید اضافے کا امکان نہیں۔
ماہرین نے شمسی طوفان کی وجہ سورج میں ہونے والے گیسی دھماکوں کی وجہ سے نکلنے والے ذرات کو قرار دیا ہے۔ اس عمل کو سائنسی اصطلاح میں کورونل ماس ایجیکشن (سی ایم ایز) کہا جاتا ہے۔
سورج سے نکلنے والے یہ ذرات زمین کے مقباطیسی میدان میں خلل ڈالتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے کرہ ارض کے شمالی حصوں میں معمول سے زیادہ مخصوص سبز روشنیاں نظر آسکتی ہیں
ناسا کے خلاباز میتھیو ڈومینک نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ شمسی یا ارضی مقناطیسی طوفان ہماری زمین پر مواصلاتی نطام میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق اس قسم کے واقعات میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس مئی میں کرہ ارض ہر 20 سال میں ریکارڈ کیے گئے سب سے طاقتور جیو میگنیٹک طوفان آئے ۔
کیونکہ سورج میں موجود گیسوں کے درمیان تعامل اپنے عروج پر ہے۔ یہ عمل 11 سال میں مکمل ہوتا ہے۔ جس کے بعد ایک نیا چکر (سائیکل) شروع ہوتا ہے ۔ جو 11 سال تک جاری رہتا ہے۔ یہ عمل اربوں سال سے جاری ہے۔