جنگلی حیات کے تحفظ کی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ فاؤنڈیشن (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق گزشتہ نصف صدی کے دوران دنیا بھر میں جنگلی حیات کی آبادی میں 70 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔
تنظیم ورلڈ وائلڈ فاؤنڈیشن کی جاری کردہ رپورٹ میں آبی اور خشکی میں بسنے والے جانوروں اور ممالیہ کی 35 ہزار اقسام کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔ اس تحقیق میں جانوروں کی تعداد کے بجائے ان کی نسلوں کی آبادیوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1970 کے بعد سے انسانوں کی بڑھتی آبادی اور عمل دخل کے باعث جانوروں کی آبادی میں 73 فیصد کمی آئی ہے، لاطینی امریکا اور کیریبین جزائر جیسے حیاتیاتی تنوع سے مالا مال خطوں میں یہ شرح 95 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
ورلڈ وائلڈ فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق جنگلی حیات کی سب سے زیادہ کمی میٹھے پانی کی مخلوقات میں ہوئی ہے۔ اس کے زمینی اور سمندری جانور متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی ماحول کی تباہی کے درمیان تعلق کا سمجھانے اور اس سے نبرد آزما ہونے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کو رواں ماہ کولمبیا میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس مٰں پیش کیا جائے گا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر جنرل کرسٹن شوئٹ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم جو تصویر بنا رہے ہیں وہ ناقابل یقین حد تک تشویشناک ہے۔یہ صرف جنگلی حیات کے بارے میں ہی نہیں بلکہ یہ انسانی زندگی کو برقرار رکھنے والے ضروری ماحولیاتی نظام سے متعلق بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں انسانیت کے لیے تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتی ہیں اور اس کی تلافی بھی ممکن نہیں۔ خوراک کی کمی اور نت نئی بیماریوں کا پھیلاؤ دنیا کے ہر خطے میںرپورٹ ہونے والا خطرہ ہے۔