اسرائیلی حکومت بڑھتے ہوئے فوجی اخراجات کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے اپنے شہریوں پر ٹیکسوں میں اضافے اور سبسڈی میں کمی پر غور کرنے لگیں۔
صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق غزہ اور لبنان میں بڑھتی فوجی کارروائیوں کے باعث اسرائیلی حکومت کو بڑے مالی خسارے کا سامنا ہے، گزشتہ ایک سال سے غزہ میں جاری بربریت میں اسرائیلی حکومت 57 ارب ڈالر پھونک چکی ہے۔ جس کی وجہ سے ملک کے بجٹ کا خسارہ 2.25 سے بڑھ کر 6.6 فیصدہوچکا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ خسارے کو 4 فیصد تک لانے کے لئے اسرائیلی حکومت نے اپنے ہی عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اس سلسلے میں اسرائیلی وزارت خزانہ نے حکومت کو اخراجات میں کمی اور کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی تجاویز پیش کردی ہیں۔
اسرائیلی وزارت خزانہ کی تجاویز میں پنشن کو منجمد کرنا اور قومی بیمہ پالیسی میں شہریوں کی شراکت کو بڑھانے کی شقیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کم آمدنی والے افراد پر ٹیکسوں میں اضافے اور سیاحوں کے لیے سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی بھی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموریچ کہتے ہیں کہ 2025 کے ریاستی بجٹ کے لئے تمام ضروی تیاریاں جاری ہیں، رواں سال کے آخر تک تمام بجٹ تجاویز اور قوانین میں ترامیم منتخب ایوان سے منظور کرالی جائیں گی۔ اگر ایسا نہ ہوان تو خسارے میں کمی اور جنگی اخراجات پورا کرنے کے لئے کفایت شعاری کے بہت سے اقدامات جنوری میں نافذ العمل ہوں گے۔ مارچ کے آخر تک بجٹ منظور کرانے میں ناکامی نئے انتخابات ی راہ کو ہموار کرے گی۔