اہم ترین

کمپنیاں اب ملازمین کے دماغ بھی کنٹرول کریں گی، رپورٹ

حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کاروباری ادارے ملازمین پر نظر رکھنے یا ان کے کام کی مانیٹرنگ کے لیے دماغ کی نگرانی کرنے والی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے ایک ڈیٹا واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ ‘نیوروٹیک’ کو تیار اور صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا تو امتیازی سلوک کا خطرہ حقیقی ہے۔ ‘نیوروڈیٹا’یا دماغ اور اعصابی نظام سے معلومات پر پہلی آئی سی او رپورٹ کو ٹیک فیوچرز: نیوروٹیکنالوجی کہا جاتا ہے۔

کام کی جگہ کی نگرانی رپورٹ میں دریافت کردہ نیوروٹیک کے مستقبل کے متعدد فرضی استعمال میں سے ایک ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے دورمیں جاری ہوئی ہے جب ایلون مسک کی نیورالنک جیسی کمپنیاں کمپیوٹر کو انسانی دماغوں سے جوڑنے کی نئی تکنیکوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔

نیورالنک نے اپنے قابل دماغ کمپیوٹر انٹرفیس کے انسانی ٹرائلز کی اجازت حاصل کر لی ہے اور مبینہ طور پر اب اس کی مالیت 5 ارب ڈالر ہے۔ تاہم اس کی تجارتی بنیادوں پر تیاری ابھی دور کی بات ہے۔

آئی سی او کے مطابق، ‘جیسے جیسے ملازمین کا ڈیٹا جمع ہوتا جائے گا، کاروباری ادارےآئندہ چار سے پانچ سالوں میں معمول کے مطابق حفاظت، پیداواری صلاحیت اور بھرتی کے لیے نیورو ٹیکنالوجی کو نافذ کر سکتے ہیں’۔

مستقبل کے حوالے سے جاری اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیورو ٹیکنالوجی سے چلنے والے ہیڈ فون اشتہارات کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا اکٹھا کر سکتے ہیں۔

گیمنگ اور تفریحی صنعتیں بھی ترقی کر رہی ہیں۔ کچھ ڈرون اور ویڈیو گیمز پہلے ہی دماغ پڑھنے والی ٹیکنالوجی کے ذریعے کنٹرول کیے جاتے ہیں۔تاہم، آئی سی او کو تشویش ہے کہ اگر ٹیکنالوجی کو احتیاط سے تیار نہیں کیا گیا تو یہ امتیازی سلوک کا باعث بن سکتی ہے۔

پاکستان