اہم ترین

ٹوئٹر کے سابق سی ای او کے بھارتی حکومت پر سنگین الزامات

ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی حکومت نے ٹویٹر کو بند کرنے اور اس کے ہندوستانی ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

امریکی یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جیک ڈورسی نے کہا کہ بھارتی حکومت نے 2020ء میں کسانوں کے احتجاج سے متعلقہ کئی ٹویٹس اور اکاؤنٹس کو ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ٹوئٹر سے حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو سنسر کرنے کو بھی کہا گیا تھا۔

بھارت نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ٹویٹر پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

وفاقی وزیر راجیو چندر شیکر نے منگل کو ٹویٹ کیا، “یہ ایک صریح جھوٹ ہے… اور یہ ٹویٹر کی تاریخ کے اس انتہائی مشکوک دور پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔”

“نہ تو کوئی جیل گیا اور نہ ہی ٹوئٹر ‘شٹ ڈاؤن’ کیا گیا۔ ڈورسی کی(خودساختہ) ‘ٹویٹر حکومت’ کو ہندوستانی قانون کی خودمختاری کو قبول کرنے میں دشواری پیش آئی۔ اس نے ایسا برتاؤ کیا جیسے ہندوستان کے قوانین اس پر لاگو نہیں ہوتے۔”

یاد رہے کہ 2021ء میں ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدنے کے بعد جیک ڈورسی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے تھے۔

اپنے اس انٹرویو میں ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے کہا کہ “ہندوستان اور ترکی جیسے ممالک نے ہم سے بہت سی درخواستیں کی کہ وہ حساس معلومات فراہم کرنے والے صحافیوں کے اکاؤنٹس کو اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹا دیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے دور میں پلیٹ فارم پر مواد کو سنسر کرنے کے لیے دنیا کی حکومتوں کی طرف سے دباؤ اور درخواستوں کی تعداد پر حیران ہیں۔

انہوں نے کہا، “مثال کے طور پر، ہندوستان ایک ایسا ملک تھا کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بہت سے مطالبات رکھتا تھا، خاص طور پر صحافیوں کے حوالے سے جو حکومت پر تنقید کرتے تھے۔”

مسٹر ڈورسی نے شو کے میزبان کرسٹل بال اور ساگر اینجیٹی کو بتایا،”یہ ان کے طریقوں سے ظاہر ہوا مثلا ان کا یہ کہنا کہ: ‘ہم ہندوستان میں ٹویٹر کو بند کر دیں گے’ جو ہمارے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ رہا ہے؛ یا ان کا یہ کہنا کہ ‘ہم آپ کے ملازمین کے گھروں پر چھاپے ماریں گے،’ جو انھوں نے کیا بھی؛یا یہ کہ ‘اگر آپ ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتے تو ہم آپ کے دفاتر بند کر دیں گے’ اور یہ سب ہندوستان میں ہوا جسےایک جمہوری ملک تصور کیا جاتا ہے”۔

پاکستان