اہم ترین

ٹائٹین آبدوز اور ٹائٹینک جہاز کے حادثے میں مماثل

شہرہ آفاق فلم’ٹائٹینک’ کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے ٹائٹن آبدوز  حادثے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے سبق ہے اور اس مہم جوئی کے شوقین افراد کو ا س سے باز رہنا چاہیئے۔

سمندر کی تہہ میں موجود جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک 33 بار زیر آب جانے والے ہدایت کار جیمز کیمرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ آبدوز کی تیاری میں حائل انجینئرنگ مشکلات اور سیفٹی پروٹوکول سے واقف ہوں۔

تاہم، ٹائٹینک جہاز اور ٹائٹن کو پیش آئے حادثے میں مماثلت نے  مجھے حیرت میں ڈال دیا ہے کیوں کہ ٹائٹینک کے کپتان کو بھی برفانی تودے کے خطرے سے آگاہ کیا گیا تھا ۔ اور ٹائٹین کے معاملے میں ایسا ہی کچھ ہوا ہے۔  کیوں کہ کسی رکاوٹ سے ٹکرائے بنا آبدوز کا سطح سمندر پر موجود جہاز اور  مواصلاتی رابطہ ایک ساتھ منقطع نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ امریکی بحریہ نے بھی ٹائٹین کا رابطہ منقطع ہونے کے بعد زیر آب کسی چیز کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی بے ضابطگی محسوس کی تھی۔ جب کہ آبدوز کے حفاظتی  معیار پر تحفظات کی بنا پر برطانوی بزنس مین کرس براؤن نے عین وقت پر اپنا سفر کا ارادہ ملتوی کردیا تھا۔

واضح رہے کہ لاپتا آبدوز کا ملبہ ملنا شروع ہوگیا ہے جبکہ ٹائٹن آبدوز کمپنی نے مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ آبدوز میں پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان داؤد سمیت ٹائٹن کمپنی کے سی ای او بھی سوار تھے۔

 امریکی کوسٹ گارڈ گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاپتہ  ہونے والی ٹائٹین مبینہ طور پر ایک تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہوگئی ہے اور اس پر سوار تمام افراد موت سے ہم کنار ہوگئے ہیں۔

ٹائٹن آبدوز کو چلانے والی اوشن گیٹ ایکسپڈیشن نامی امریکی کارپوریشن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’یہ لوگ سچے متلاشی تھے جنہوں نے ایک مہم جوئی کا جذبہ اور دنیا کے پانیوں کو دریافت کرنے اور ان کی حفاظت کرنے کی شدید خواہش کا اشتراک کیا۔ اس المناک وقت میں ہمارے خیالات اور دعائیں ان پانچوں افراد اور ان کے خاندانوں میں سے ہر ایک کے ساتھ ہیں۔‘‘

امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جان ماؤگر نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ کینیڈا کے ایک جہاز سے بھیجے گئے بغیر پائلٹ چلنے والے گہرے سمندر کے روبوٹ نے جمعرات کی صبح ٹائٹن کا ملبہ تقریباً ایک صدی پرانے ٹائٹینک جہاز کی باقیات سے تقریباً 16 سو فٹ (488 میٹر) دوری پر دیکھا۔

ایڈمرل جان ماؤگر نے کہا، ’’پھیلے ہوئے ملبے کے رقبے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک زبردست اور بڑا دھماکہ تھا۔‘‘

ٹائٹن آبدوز پر سوار پانچ افراد میں 58 سالہ برطانوی ارب پتی اور ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ، 48 سالہ پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، جو دونوں برطانوی شہری ہیں۔

فرانسیسی سمندری ماہر اور 77 سالہ ٹائی ٹینک کے ماہر پال ہنری نارجیولیٹ جو درجنوں بار ملبے کا دورہ کر چکے ہیں؛ اور اسٹاکٹن رش، امریکی کمنی اوشن گیٹ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو جو آبدوز کو پائلٹ کر رہے تھے؛ شامل تھے۔

اتوار کی صبح آبدوز کا اپنے امدادی جہاز سے رابطہ تقریباً ایک گھنٹہ اور 45 منٹ بعد منقطع ہو گیا تھا۔ ایڈمرل جان ماؤگر نے کہا کہ یہ بتانا قبل از وقت ہوگا کہ آبدوز اسی وقت تباہ ہوئی یا اس کے کچھ وقت کے بعد۔

منگل اور بدھ کو کینیڈا کے ہوائی جہاز سے گرائے گئے سونار بوائے سمندر کے اندر سے آنے والی کچھ آوازیں سننے میں کامیاب ہو گئے تھے، جس سے عارضی طور پر یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ آبدوز کے مسافر اب بھی زندہ ہیں اور کوئی مدد کا پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن حکام نے متنبہ کیا تھا کہ آواز کا تجزیہ غیر نتیجہ خیز تھا اور یہ حتمی طور پر کہنا ممکن نہ تھا کہ یہ آوازیں ٹائٹن سے ہی آرہی تھیں۔

ایڈمرل جان ماؤگر نے مزید کہا، آواز اور سمندر کی سطح پر ملبے کے مقام کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے

شہرہ آفاق فلم’ٹائٹینک’ کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے ٹائٹن آبدوز  حادثے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے سبق ہے اور اس مہم جوئی کے شوقین افراد کو ا س سے باز رہنا چاہیئے۔

سمندر کی تہہ میں موجود جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک 33 بار زیر آب جانے والے ہدایت کار جیمز کیمرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ آبدوز کی تیاری میں حائل انجینئرنگ مشکلات اور سیفٹی پروٹوکول سے واقف ہوں۔

تاہم، ٹائٹینک جہاز اور ٹائٹن کو پیش آئے حادثے میں مماثلت نے  مجھے حیرت میں ڈال دیا ہے کیوں کہ ٹائٹینک کے کپتان کو بھی برفانی تودے کے خطرے سے آگاہ کیا گیا تھا ۔ اور ٹائٹین کے معاملے میں ایسا ہی کچھ ہوا ہے۔  کیوں کہ کسی رکاوٹ سے ٹکرائے بنا آبدوز کا سطح سمندر پر موجود جہاز اور  مواصلاتی رابطہ ایک ساتھ منقطع نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ امریکی بحریہ نے بھی ٹائٹین کا رابطہ منقطع ہونے کے بعد زیر آب کسی چیز کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی بے ضابطگی محسوس کی تھی۔ جب کہ آبدوز کے حفاظتی  معیار پر تحفظات کی بنا پر برطانوی بزنس مین کرس براؤن نے عین وقت پر اپنا سفر کا ارادہ ملتوی کردیا تھا۔

واضح رہے کہ لاپتا آبدوز کا ملبہ ملنا شروع ہوگیا ہے جبکہ ٹائٹن آبدوز کمپنی نے مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ آبدوز میں پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان داؤد سمیت ٹائٹن کمپنی کے سی ای او بھی سوار تھے۔

 امریکی کوسٹ گارڈ گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاپتہ  ہونے والی ٹائٹین مبینہ طور پر ایک تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہوگئی ہے اور اس پر سوار تمام افراد موت سے ہم کنار ہوگئے ہیں۔

ٹائٹن آبدوز کو چلانے والی اوشن گیٹ ایکسپڈیشن نامی امریکی کارپوریشن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’یہ لوگ سچے متلاشی تھے جنہوں نے ایک مہم جوئی کا جذبہ اور دنیا کے پانیوں کو دریافت کرنے اور ان کی حفاظت کرنے کی شدید خواہش کا اشتراک کیا۔ اس المناک وقت میں ہمارے خیالات اور دعائیں ان پانچوں افراد اور ان کے خاندانوں میں سے ہر ایک کے ساتھ ہیں۔‘‘

امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جان ماؤگر نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ کینیڈا کے ایک جہاز سے بھیجے گئے بغیر پائلٹ چلنے والے گہرے سمندر کے روبوٹ نے جمعرات کی صبح ٹائٹن کا ملبہ تقریباً ایک صدی پرانے ٹائٹینک جہاز کی باقیات سے تقریباً 16 سو فٹ (488 میٹر) دوری پر دیکھا۔

ایڈمرل جان ماؤگر نے کہا، ’’پھیلے ہوئے ملبے کے رقبے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک زبردست اور بڑا دھماکہ تھا۔‘‘

ٹائٹن آبدوز پر سوار پانچ افراد میں 58 سالہ برطانوی ارب پتی اور ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ، 48 سالہ پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، جو دونوں برطانوی شہری ہیں۔ فرانسیسی سمندری ماہر اور 77 سالہ ٹائی ٹینک کے ماہر پال ہنری نارجیولیٹ جو درجنوں بار ملبے کا دورہ کر چکے ہیں؛ اور اسٹاکٹن رش، امریکی کمنی اوشن گیٹ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو جو آبدوز کو پائلٹ کر رہے تھے؛ شامل تھے۔

اتوار کی صبح آبدوز کا اپنے امدادی جہاز سے رابطہ تقریباً ایک گھنٹہ اور 45 منٹ بعد منقطع ہو گیا تھا۔ ایڈمرل جان ماؤگر نے کہا کہ یہ بتانا قبل از وقت ہوگا کہ آبدوز اسی وقت تباہ ہوئی یا اس کے کچھ وقت کے بعد۔

منگل اور بدھ کو کینیڈا کے ہوائی جہاز سے گرائے گئے سونار بوائے سمندر کے اندر سے آنے والی کچھ آوازیں سننے میں کامیاب ہو گئے تھے، جس سے عارضی طور پر یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ آبدوز کے مسافر اب بھی زندہ ہیں اور کوئی مدد کا پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن حکام نے متنبہ کیا تھا کہ آواز کا تجزیہ غیر نتیجہ خیز تھا اور یہ حتمی طور پر کہنا ممکن نہ تھا کہ یہ آوازیں ٹائٹن سے ہی آرہی تھیں۔

ایڈمرل جان ماؤگر نے مزید کہا، آواز اور سمندر کی سطح پر ملبے کے مقام کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے

پاکستان