اہم ترین

فضائی آلودگی سے امراض تنفس، سرطان اور دل کی بیماریوں میں اضافہ

 فضائی آلودگی دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ہوا کا معیار روزانہ کی بنیاد پر متعدد آلودگیوں کی وجہ سے خراب ہوتا جا رہا ہے، جس سےامراض قلب، سانس لینے میں دشواری، سرطان اور ڈیمنشیا جیسے مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق فضائی آلودگی اور ہوا کا خراب معیار کا  قبل از وقت اموات سے بھی گہرا تعلق ہے۔

اگرچہ فضائی آلودگی سے مکمل طور پر بچنا ناممکن ہے، لیکن آپ اپنی حفاظت کے لیے ذیل میں تجویز کردہ کچھ اقدامات کر کے اس کے اثرات کو کم کرسکتے ہیں۔

اگر آپ فضائی آلودگی کے صحت پر اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں، تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اپنے آپ کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔

پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5، جسے ایٹموسفیرک ایروسول پارٹیکلز بھی کہا جاتا ہے، یہ ایسے ٹھوس یا مائع مالیکیول ہیں جو عام انسانی آنکھ سے نہیں دیکھے جاسکتے مگر ہماری اسی ہوا میں موجود ہیں جس میں ہم سانس لے رہے ہیں۔

ذرات کی آلودگی کی ایک قسم جو صحت کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہے وہ ہے پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5، یہ ایک باریک ذرات کا مادہ ہے جس کا قطر صرف 2.5 مائکرون یا اس سے بھی کم ہوتا ہے۔ اپنے انتہائی چھوٹے سائز کی وجہ سے پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5 سانس لینے کے بعد جسم میں گہرائی تک داخل ہو سکتا ہے۔

جب آپ سانس لیتے ہیں تو یہ مادہ ساکس ممبرین سے گزر کر آپ کے خون میں شامل ہو سکتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کا آغاز ہو سکتا ہے، جس سے صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

پارٹیکیولیٹ میٹر جیسے خطرناک ذرات کی وجہ سے فضائی آلودگی صحت اور تندرستی پر اہم اثرات مرتب کر سکتی ہے، جو آپ رہائش کے مقام کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں۔

حد سے زیادہ ٹریفک والی بڑی سڑکوں کے قریب رہائش سے اجتناب کریں۔

امراض قلب

فضائی آلودگی دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ تحقیقی ذرائع کے مطابق پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5 کی وجہ سے ہونے والی تقریباً نصف اموات کے لیے دل کی بیماری کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

اور یہاں تک کہ جب آلودگی کی سطح 12 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کی محیطی سطح سے نیچے بھی رہے، تو بھی پارٹیکیولیٹ میٹر کے طویل مدت تک سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے رہنے کی وجہ سے دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

سانس کی بیماری

آلودہ فضا میں سانس لینے سے صحت سے متعلق ایک اور بڑی پریشانی سانس کی بیماری ہے، اس کے قلیل مدتی اثرات میں درج ذیل شامل ہو سکتے ہیں:

کھانسی

سانس لینے میں رکاوٹ

سانس لینے میں خرخراہٹ کے ساتھ تکلیف

طویل مدت تک آلودہ ماحول میں سانس لینا بھی دائمی بیماریوں جیسے کہ دمہ کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک میٹا تجزیہ سے پتا چلا کہ پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5 میں 10 فی کیوبک میٹر کا اضافہ دمہ کے مریضوں میں اضافے کا باعث بنا۔ فضائی آلودگی سانس کی بیماریوں جیسے دمہ اور پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

سرطان

پھیپھڑوں کا کینسر فضائی آلودگی سے وابستہ واحد کینسر نہیں ہے۔ ماضی میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ طویل عرصے تک پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5 کا سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے رہنا گلے، چھاتی اور ہاضمے کے کینسر (جیسے معدہ اور جگر) کا باعث بنتا ہے۔

ذہنی صحت

فضائی آلودگی مختلف طریقوں سے ذہنی صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ حالیہ مطالعات ڈیمینشیا اور پی ایم 2.5 کی توسیع کے درمیان قریبی روابط کو ظاہر کرتی ہیں۔

2023ء میں برطانیہ میں ہونے والے ایک مطالعے میں 3 لاکھ 89 ہزار سے زیادہ لوگوں کے اعداد و شمار کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف قسم کی آلودگیوں، جیسے پارٹیکیولیٹ میٹر 2.5، نائٹرک آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے طویل عرصے تک سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے کے سبب، ذہنی صحت سے متعلق مسائل جیسے ڈپریشن اور بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کیا موسمیاتی تبدیلی نے فضائی آلودگی کو مزید بدتر بنا دیا ہے؟

حالیہ برسوں میں جنگلات میں لگنے والی آگ اس بات کی ایک اہم مثال رہی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کس طرح ہوا کے خراب معیار میں معاون کردار ادا کر رہی ہے۔ جنگل کی آگ زہریلی گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کا سبب ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہوا میں موجود پارٹکیولیٹ میٹر 2.5 کا پانچواں حصہ جنگل کی آگ کے دھوئیں سے پیدا ہوتا ہے۔

تاہم، یہ موسمیاتی تبدیلی کا واحد پہلو نہیں ہے جس کی وجہ سے فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ایندھن کا استعمال کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے جو پارٹکیولیٹ میٹر 2.5 میں اضافے اور اوزون کو نقصان پہنچانے میں بڑا کردار ادا کرتی ہے۔

یہ موسمی حالات اضافی دباؤ کا باعث بنتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہوا عمودی طور پر حرکت نہیں کر سکتی اور آلودگی کو اوپر کی طرف جانے سے روکتی ہے۔ مزید برآں، درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے آلودگی پیدا کرنے والے کچھ کیمیکل ری ایکشن بہت تیزی سے رونما ہوتے ہیں۔

فضائی آلودگی سے تحفظ کس طرح ممکن ہے؟

اگرچہ فضائی آلودگی سے مکمل طور پر بچنا ناممکن ہے، لیکن آپ اپنی حفاظت کے لیے کچھ اقدامات کر سکتے ہیں:

جب آلودگی زیادہ ہو تو گھر سے باہر جاتے وقت ماسک پہنیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ آپ کے چہرے پر فٹ ہو جائے تاکہ آلودہ ہوا براہ راست سانس کی نالیوں میں نہ جائے۔

اگر آلودگی زیادہ ہے تو کھلی فضا میں ورزش نہ کریں۔

گھر میں آلودگی کو کم رکھنے کے لیے ایئر پیوریفائر کا استعمال کریں (یقینی بنائیں کہ یہ کمرے کے سائز کے لیے موزوں ہے)۔ اسے ایسی جگہ رکھیں جہاں آپ بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں، جیسے آپ کے سونے کا کمرہ، اور کھڑکیاں بند رکھیں۔

یاد رکھیں کہ بہت سے آتش بازی کے مظاہرے فضائی آلودگی کو بڑھا سکتے ہیں۔

پرانی کھڑکیوں کے ارد گرد ٹیپ کا استعمال کریں تاکہ جھریاں بند ہوجائیں۔

اگر آپ زیادہ آلودگی والے علاقوں میں رہتے ہیں تو گھر واپس آنے کے بعد اپنے کپڑے تبدیل کریں۔

سنٹرل ایئر کنڈیشننگ استعمال کرتے وقت، ہوا کی دوبارہ گردش ممکن بنانے کے لیے سیٹنگ کو تبدیل کریں۔

اگر ممکن ہو تو صنعتی علاقوں اور مصروف شاہراہوں سے دور رہیں۔

پاکستان