اہم ترین

نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی قانون کے مطابق نہیں، نیب کورٹ

احتساب عدالت نے نواز شریف کی پلاٹ الاٹمنٹ کيس ميں بريت کا تفصيلی فيصلہ جاری کر ديا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں  سابق وزیر اعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی قانون کے مطابق  نہیں تھی لہذا ا ن کی منجمد کی گئی جائیدادیں بحال کی جائیں۔

احتساب عدالت کے جج راؤ عبد الجبار کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس کیس میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو بری کرنے کا حکم دیتی ہے۔  سابق حکومت نے نواز شریف کے سیاسی مستقبل کو تباہ کرنے کے لیے یہ ریفرنس بنایا ۔ جو ریلیف مرکزی  ملزمان کو دی گئی وہی نواز شریف کو بھی دینی چائیے تھی۔

فیصلے کے مطابق نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کے لیے مکمل طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، نواز شریف کی جائیدادوں کے شیئر ہولڈرز نے جائیدادیں منجمد کرنے کے خلاف اعتراضات دائر کیے۔

  اس لیے یہ عدالت قومی احتساب بیورو اور ریونیو بورڈ کو  حکم دیتی ہے کہ وہ نواز شریف اور ان کی پراپرٹی میں شریک حصے داروں کی جائیدادوں کو غیر منجمد کرے۔ 

عدالت نے  فیصلے کی کاپی چیئرمین قومی احتساب بیورو اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی ارسال کرنے کا حکم جاری کیا۔

جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کو بھی وہی ریلیف ملنا چاہیے تھا جو دیگر ملزمان کو دیا گیا اس لیے یہ عدالت نیب اور ریونیو بورڈ کو نواز شریف اور ان کی جائیدادوں میں حصہ داروں کی جائیدادوں کو غيرمنجمد کرنے کا حکم دیتی ہے، عدالتی فیصلے کی کاپی چیئرمین نیب سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو ارسال کی جائے۔

اس کیس میں سابق وزیر اعظم کے دور حکومت میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 57 کنال اراضی کی غیر قانونی طریقے سے منتقلی پر غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کرنے کا ریفرنس دائر کیا گیا ۔

سابق وزیر اعظم کے بھائی اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے پلاٹ الاٹمنٹ کيس  میں نواز شریف کے بری ہونے والے خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب عدالت کا آج کا فیصلہ بھی اس بات کی گواہی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستان