اہم ترین

برقی گاڑیوں پر ماہرین کے تحفظات، ٹویوٹا کی ٹیکنالوجیکل پیش رفت

کیا سائنس اور ٹیکنالوجی ان بلند و بانگ دعووں کی تائید کرتی ہے جو مختلف کمپنیاں الیکٹرک گاڑیوں کے اگلے ارتقاء کے بارے میں اکثر کرتی رہتی ہیں؟

کار ساز کمپنی ٹویوٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک “ٹیکنالوجیکل پیش رفت” دریافت کی ہے جو اس کی الیکٹرک گاڑیوں کو موجودہ ماڈلز کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ سفر کرنے کے قابل بنا دے گی۔

اپنے دعووں کے ایک حصے کے طور پر، ٹویوٹا نے کہا کہ ایرو ڈائنامکس، ڈیزائن اور بیٹری ٹیکنالوجی میں ترقی اس کی ای وی کو ایک مرتبہ چارج کرنے پر 12 سو کلومیٹر کا سفر کرنے اور 10 منٹ یا اس سے کم وقت میں ری چارج کرنے کے قابل بنا دے گی۔

سال 2027 اور 28 کے کمرشل رول آؤٹ کو متعین کرتے ہوئے کمپنی کا دعویٰ ہے کہ مستقبل کی تحقیق ان کی کروزنگ رینج کو ایک بار چارج کرنے پر 15 سو کلومیٹر تک بڑھا سکتی ہے۔

اس کے برعکس، ٹیسلا ماڈل 3 کے لانگ رینج ورژن کی رینج 602 کلومیٹر ہے۔

ٹویوٹا کے بلند و بالا وعدوں کے پیچھے کلید اس کی گاڑیوں کے لیے سالڈ اسٹیٹ بیٹریوں کی ترقی ہے۔ لیکن اس ٹیکنالوجی کے بارے میں تحفظات ہیں کہ کیا یہ پانچ سالوں میں بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے تیار ہو جائے گی۔

اگرچہ محققین 10 سال سے زیادہ عرصے سے سالڈ اسٹیٹ بیٹری ٹیکنالوجی کے بارے میں پرامید ہیں، لیکن اس کی ترقی اور آسٹریلیائی سڑکوں پر اس کے رول آؤٹ کے درمیان ابھی بھی کچھ تیز رفتار رکاوٹیں ہیں۔

انفراسٹرکچر اور سپلائی چین ایک کلیدی مسئلہ ہے، جس میں بہت سے خالص اور اعلیٰ کارکردگی والے مواد کی ضرورت ہے۔

اگرچہ ٹویوٹا کے اربوں ڈالر کے منافع کا مارجن اور مارکیٹ شیئر ان بڑھتے ہوئے مسائل میں سے کچھ کو کم کر سکتا ہے، لیکن ابھی بھی سائنسی چیلنجز موجود ہیں جن پر بیٹری کی بہتر کارکردگی کی مدد سے قابو پانے کی ضرورت ہے۔

سال 1997 میں ٹویوٹا نے پہلی بڑے پیمانے پر تیار ہونے والی پیٹرول الیکٹرک ہائبرڈ گاڑی، پریئس کے ساتھ چارجنگ کی دنیا کا پہل کار ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

لیونارڈو ڈی کیپریو اور مائلی سائرس جیسے مشہور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے، کم خرچ والی پریئس کو ایک ماحول دوست کار مارکیٹ کی طرف پہلا قدم سمجھا گیا۔

تاہم، حالیہ برسوں میں ٹویوٹا نے پیٹرول گاڑیوں سے مکمل طور پر بیٹری والی ای وی گاڑیوں پر منتقلی میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے ٹیسلا جیسی کار ساز کمپنیوں کو اس کی ابتدائی برتری حاصل کرنے کا موقع ملا۔

اگرچہ یہ ٹیکنالوجی امید افزا نظر آتی ہے، لیکن الیکٹرک وہیکل کونسل کے چیف ایگزیکٹیو بہاد جفاری سمیت کچھ ماہرین کو اب بھی شکوک و شبہات ہیں۔

انہوں نے کہا، “جہاں ہر دوسری کار ساز کمپنی الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے اور انہیں صارفین کے لیے دستیاب کرنے میں مصروف ہے، ایسا لگتا ہے کہ ٹویوٹا وعدہ کر رہا ہے کہ ان کے پاس آنے والے صرف پانچ سالوں میں ایک نئی ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی۔”

انہوں نے ای وی کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والے تمام صارفین کو بھی خبردار کیا کہ وہ ایسی کمپنیوں سے ہوشیار رہیں جو خود اب تک مکمل طور پر بیٹری پر چلنے والی ای وی کاروں کو فروخت نہیں کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ، “کچھ شکوک و شبہات ہیں کہ وہ شاید بہانے بنا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو آج الیکٹرک گاڑیوں کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی جاسکے کیونکہ خود ان کے پاس آپ کو فروخت کرنے کے لیے کوئی الیکٹرک کار نہیں ہے۔”

ٹویوٹا نے کہا کہ وہ “الیکڑک کار پر مبنی مستقبل” پر یقین رکھتی ہے اور تمام نئے ماڈلز اور ٹیکنالوجی کا جائزہ لینا جاری رکھے گی۔

ٹویوٹا کے ترجمان نے کہا کہ “ٹویوٹا صرف ایک تکنیکی حل تک محدود نہیں ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “ہم اپنے صارفین کو مختلف قسم کی گاڑیاں اور ٹیکنالوجیز بشمول بی ای وی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ کوئی اس سے محروم نہ رہے۔”

پاکستان