اہم ترین

ایلون مسک کی ہٹ دھرمی، ٹوئٹر کی آمدن میں بے حد کمی

ٹویٹر کی مسلسل بدلتی ہوئی پالیسیوں کے بعد میٹا کے تھریڈز پر صارفین کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد آمدن میں کمی کی اہم وجوہات میں شامل ہے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں ایلون مسک کی جانب سے 44 ارب ڈالر میں خریدے جانے کے بعد سے ٹویٹر اپنی اشتہاری آمدنی کے تقریباً نصف کا نقصان کر چکا ہے۔ ٹویٹر کے مالک نے خود بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے آمدنی میں وہ اضافہ نہیں دیکھا جس کی توقع جون میں تھی، لیکن جولائی پھر بھی ایک امید افزا مہینہ رہا ہے۔

ایلون مسک نے اخراجات کم کرنے کی کوشش میں 2022 میں ٹویٹر کے 7 ہزار 500 افراد کے عملے میں سے نصف کو برطرف کر دیا تھا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹویٹر کی حریف ایپ ‘تھریڈز’ کے اب 150 ملین صارفین ہو چکے ہیں۔ انسٹاگرام کے ساتھ اس کا اندرونی رابطہ خود بخود میٹا کے ڈیزائن کردہ پلیٹ فارم کو ممکنہ دو ارب صارفین تک رسائی فراہم کرتا ہے۔

دریں اثنا اس کا مدمقابل قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دب رہا ہے۔ مسٹر مسک نے یہاں تک کہا کہ اس کا کیش فلو منفی رہتا ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا، “اس سے پہلے کہ ہمیں کسی اور چیز کی آسائش حاصل ہو، ہمیں اپنے کیش فلو کو مثبت رجحان کی جانب لانے کی ضرورت ہے۔” ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے اور کلاؤڈ سروس کے بلوں میں کمی کے بعد، مسٹر مسک نے کہا کہ ٹوئٹر 2023 میں 3 ارب ڈالر آمدنی حاصل کر رہا ہے جو کہ 2021 میں 5 اعشاریہ 1 ارب ڈالر تھی۔

نئے اعداد و شمار تازہ ترین علامت ہیں کہ لاگت میں کمی کے جارحانہ اقدامات ان مشتہرین کی واپسی کو ممکن بنانے کے لیے کافی نہیں ہیں جو اس کے مواد کے اعتدال کے اصولوں میں تبدیلی کے بعد پلیٹ فارم سے دور ہو گئے تھے۔

اس ماہ کے شروع میں ٹویٹر نے صارفین کے ٹویٹس پڑھنے کی تعداد میں تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ اس تبدیلی کے مطابق غیر تصدیق شدہ صارفین ایک دن میں ایک ہزار ٹویٹس پڑھ سکتے ہیں اور تصدیق شدہ صارفین 10 ہزار ٹویٹس فی دن پڑھ سکتے ہیں۔ اس اقدام نے اشتہاری ایگزیکٹوز کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ایلون مسک کے اس اقدام کا مقصد صارفین کو ٹویٹر کی بلو ٹک سروس کے حصول کی جانب راغب کرنا ہے۔

پاکستان