دنیا بھر کے متعدد شعبوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔ تاہم، پیداواری گنجائش میں اضافے دیکھنے میں نہیں آرہا ۔ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔
کمپیوٹر، انٹرنیٹ، تیز تر مواصلات، ڈیٹا پروسیسنگ، روبوٹکس، اور اب مصنوعی ذہانت سب کاروبار اور کام کی جگہ کو تبدیل اور بہتر کر رہے ہیں۔
صرف ایک معمولی منفی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود معاشی اعداد و شمار میں اضافہ ظاہر نہیں ہو رہا ہے۔ اس خیال کی تائید کرنے کے لیے زیادہ شواہد موجود نہیں ہیں کہ ٹیکنالوجی ہمارے کاموں کو زیادہ تیز اور مؤثر طریقے سے مکمل کرنے کی صلاحیت کو آسان بنا رہی ہے۔
انگلینڈ کی پیداواری صلاحیت، یا فی کارکن پیدا ہونے والی پیداوار کی مقدار، 1974ء اور 2008ء کے درمیان اوسطاً 2 اعشاریہ 3 فیصد سالانہ کی شرح سے بڑھی۔ تاہم، پیداواری ترقی کی یہ شرح 2008ء اور 2020ء کے درمیان تقریباً صفر اعشاریہ 5 فیصد تک گر گئی۔
بیشتر دیگر مغربی ممالک میں بھی یہی صورتحال ہے۔ 1995ء اور 2005ء کے درمیان، امریکہ میں پیداواری ترقی 3 اعشاریہ 1 فیصد تھی، لیکن 2005ء سے 2019ء تک، یہ کم ہو کر 1 اعشاریہ 4 فیصد رہ گئی۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم جدت اور تکنیکی ترقی کے ایک بہت بڑے دور سے گزر رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی پیداواری صلاحیت بھی سست ہو گئی ہے۔ آپ اس واضح تضاد کی وضاحت کیسے کر سکتے ہیں؟
یہ ممکن ہے کہ ہم سب صرف کام کرنے سے بچنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہوں۔ جیسے واٹس ایپ پر دوستوں کو لامتناہی میسج کرنا، یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھنا، ٹویٹر پر غصے میں بحث کرنا، یا بغیر سوچے سمجھے انٹرنیٹ پر سرفنگ کرنا۔
ٹیکنالوجی مسئلہ بنتی نظر نہیں آتی، بلکہ کچھ معاملات میں اسے کسی حل کے طور پر بھی نہیں دیکھا جا سکتا۔ حقیقت بس اتنی ہی ہے کہ جب تک لوگ اس سے پوری طرح استفادہ نہیں کریں گے، پیداواری صلاحیت میں کوئی بڑا اضافہ دیکھنے کو نہیں ملے گا۔