اہم ترین

آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور، فوج کے خلاف نفرت انگیزی پر قید و جُرمانہ

سینیٹ میں پیش یے گئے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔ نئی ترامیم کےتحت فوج کے خلاف شر انگیزی اور نفرت پھیلانے پر جُرمانہ اور دوسال تک قید کی سزادی جائے گی۔

  چیئرمین سینیٹ  صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان آرمی ایکٹ 1956 میں ترامیم کا بل (پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء) پیش کیا،  جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

وزیر دفاع کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔ تاہم،آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے  انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی۔

ترمیمی بل کے مطابق پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے کے ساتھ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ۔ متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفیٰ  یا برطرفی کےبعد  2 سال تک کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لےسکے  گا۔ جب کہ حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص کے 5 سال تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی اور پابندی کی خلاف ورزی  کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہو گی۔

آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگرایسے  الیکٹرانک کرائم  میں ملوث ہوا جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

دوران اجلاس پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضاربانی نے  کچھ بل ہمیں آج صبح ملے ہیں، جن کا تعلق آرمی ایکٹ، کنٹونمنٹس اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ایکٹ سے ہے۔ بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ  ہم سب کو آرمی سے محبت ہے لیکن ایوان کے تقدس کا خیال رکھا جائے۔ بل کو کمیٹی میں بھیجا جائے۔دوران اجلاس آرمی ایکٹ میں ترامیم شامل نہ کرنے پر رضاربانی اور طاہر بزنجو نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

پاکستان