اہم ترین

موثر حکمت عملی  ہمیں عالمی چیمپئن بنا سکتی ہے، میک کولم

برینڈن میک کولم کا دعویٰ ہے کہ انگلینڈ کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فاتح آسٹریلیا کے خلاف جیت، ایک زبردست اور اعتماد کو بڑھانے والا عنصر ثابت ہوگا اور ٹیم کو آنے والے وقت میں بہتر کارکردگی دکھانے میں مدد ملے گی۔

نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے انگلینڈ کے کوچ پہلی بار کرکٹ کے قدیم ترین بین الاقوامی حریفوں میں سے ایک کا حصہ بنے ہیں اور وہ بلاشبہ اس کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “میں طویل عرصے سے اس سیریز کا مداح رہا ہوں، اس لیے اب اس کا حصہ بننا اور یہ دیکھنا کہ یہ کتنا خاص ہے، کافی ناقابل یقین چیز ہے۔”

حالیہ ایشز سیریز میں انگلینڈ کا تجربہ، جو اپنے ملک سے دور کھیلی گئی تھی، بہت کم متاثر کن رہا۔ اپنے پچھلے پانچ دوروں میں سے چار میں انہوں نے ایک بھی گیم نہیں جیتا اور 2010 میں ان کی 3-1 سے جیت 1986 کے بعد واحد موقع تھا جب انہوں نے ایک سے زیادہ میچ جیتے ہیں۔ لیکن میک کولم پر امید ہیں کہ یہ سائیڈ اپنی پرفارمنس میں بہتری لا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا، “یہ تھوڑا مشکل ہے اور اس سے پہلے مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آپ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں جب کپتان (بین اسٹوکس) نے عہدہ سنبھالا اور میں بھی ٹیم کا حصہ بنا، (سوال یہ تھا کہ) کیا ہم ایک عظیم آسٹریلوی ٹیم کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوں گے اور (اس میں کوئی شک نہیں) وہ ایک بہترین ٹیم ہیں اور ان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مقابلہ کر پائیں گے؟ میرے خیال میں اس کا جواب ہاں میں ہے اور یہ ہماری ٹیم کے لیے ایک زبردست اعتماد بڑھانے والا عنصر ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگلے ڈھائی سالوں کے دوران کچھ نئے چہرے (دونوں ٹیموں کا حصہ) ہوں گے، لیکن میں سوچتا ہوں کہ وقت آنے پر یہ ایک زبردست سیریز ثابت ہوسکتی ہے”۔

میک کولم نے کہا کہ اس سیریز کے دوران کئی بار ایسا ہوا کہ انگلینڈ نے ان کے کھیلنے کے انداز کا توازن بگاڑ دیا، اور یہ کہ انہوں نے سیریز کے ساتھ ساتھ اپنی حکمت عملی کو تھوڑا سا بہتر کیا، جس سے انہیں آخری تین میں سے دو میچ جیتنے اور غلبہ حاصل کرنے کا موقع ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ، “جب بھی ہم کھیلتے ہیں، ہم اپنے مخصوص انداز میں کھیلتے ہیں۔ آسٹریلیا سیریز کے شروع میں ہمارے خلاف کھڑا ہونے میں کامیاب رہا اور اپنی حکمت عملی پر غالب رہا۔”

انگلینڈ کے کوچ کا کہنا تھا کہ “ہمارے نقطہ نظر سے سب سے خوش کن پہلو یہ ہے کہ جب ہم 2 میچ ہارنے کے بعد بہت زیادہ دباؤ میں تھے تو ہم تب بھی اپنی حکمت عملی پر ڈتے رہے اور کچھ ایسے نتائج پیدا کرنے میں کامیاب رہے جس کی وجہ سے ہمیں سیریز کو برابری پر ختم کرنے کا موقع ملا۔

یہ قابل تعریف ہے کہ کپتان اپنی ٹیم کو جوش دلانے میں کامیاب رہے اور ہم جس طریقے سے کھیلنا چاہتے تھے اس پر مضبوطی سے کاربند رہنا ان کی قائدانہ صلاحیت کا ثبوت ہے۔ ہم سخت ترین دباؤ کے باوجود اپنی حکمت عملی پر قائم رہے”۔

پاکستان