اہم ترین

بھارت میں بجرنگ دل اور دیگر ہندو تنظیمیں اقلیتوں پر مظالم میں ملوث ہیں ، رپورٹ

امریکی ادارے برائے مذہبی ہم آہنگی و آزادی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں تقسیم کے بعد سے اب تک 70 ہزار سے زائد عبادت گاہوں کو انتہا پسندی کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 50 ہزار مساجد شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں انتہا پسند تنظیمیں بجرنگ دل، راشٹریہ سوائم سیوک( آر ایس ایس) اور بجرنگ دل   مسلمانوں ، عیسائیوں اور دیگر حملوں پر منظم حملوں میں ملوث ہیں۔ جب کہ مسلمانوں کے خلاف  گئو رکھشک، حلال جہاد،حجاب پر پابندی اور  بلڈوزر پالیسی جیسے قوانین اور بدھ مت کے پیروکاروں کے خلاف تبدیلی مذہب جیسے قوانین کو استعمال کیا جاتا ہے۔

دسمبر 1992 کو  ہندو انتہا پسندوں نے ایودھیا میں صدیوں پرانی تاریخی بابری مسجد اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کردیا تھا، شاہی عیدگاہ مسجد، شمسی مسجد اور گیان واپی مسجد سمیت درجنوں عبادت گاہوں پر ہندو انتہا پسندوں کے قبضے کے دعوے  عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے 2017 میں مشہور زمانہ دنیا کے عجائب میں شامل تاج محل پر بھی شیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ بھارتی فوج نے 1984 میں امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پرٹینکوں اور توپوں سمیت چڑھائی کردی تھی جس کے بعد سکھوں کے پرہونے والے حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔

منی پور میں جاری حالیہ فسادات میں 400 سے زائد چرچ نذر آتش کیے جا چکے ہیں جب کہ 2008 میں ہندو انتہاپسندوں نے مسیحیوں کے 600 گاؤں اور 400 چرچ جلادیے تھے۔

پاکستان