اہم ترین

مصنوعی ذہانت کی بدولت گونگی خاتون بولنے لگ گئیں

امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک دماغی کمپیوٹر انٹر فیس بنایا ہے جس کی مدد سے فالج کی وجہ سے قوت گویائی  سے محروم ہونے والی خاتون کو بولنے کے قابل بنایا گیا ہے۔

امریکی جامعات برکلے اور کیلیفورنیا کے محققین  کے اس برین کمپیوٹر انٹر فیس  کی مدد سے  مذکورہ خاتون ایک منٹ میں 80 الفاظ بول سکتی ہیں۔

تحقیقی جریدے ‘ نیچر’ میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس تحقیق کے سربراہ ایڈورڈ چینگ  نے اس  تحقیق پر دس سال سے زائد کا عرصہ لگایا ہے اور امید ہے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن(ایف ڈی اے) کی جانب سے  انہیں مذکورہ ڈیوائس کو استعمال کی منظوری مل جائے گی، جس کی بدولت دماغ میں بولے گئے الفاظ کو کمپیوٹر کی مدد سے ادا  کیے جا سکیں گے۔

اس تحقیق کی بابت ڈاکٹر ایڈ ورڈ کا کہنا ہے وہ اسے کافی حد تک سہل بنانا چاہتے ہیں تاکہ شدید فالج سے متاثرہ افراد بھی با آسانی ابلاغ کرسکیں۔

ڈاکٹر ایڈورڈ کی اسی ٹیم نے کچھ برس قبل انسانی دماغ میں ابھرنے والے الفاظ کے سگنلز کو الفاظ میں بدلنے کا کامیاب مظاہرہ کیا تھا۔ لیکن اب انہوں نے اسی سوچ کو آواز بھی دے دی ہے۔

صحت مند افراد میں دماغ میں پیدا ہونے والے الفاظ جبڑوں اور زبان تک پہنچتے ہیں۔ لیکن فالج سے معذور افراد کے اعضا متاثر ہونے سے یہ صوتی نہیں ہوپاتے۔ اس کے لیےمذکورہ  خاتون کے سر اور گردن پر مختلف برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے جو کمپیوٹر کے ڈیٹا بیس سے میچ ہونے پر ایک جملے میں ڈھل گئے اور پھر مشین نے اسے اسپیکر کی مدد سے ادا کردیا۔

اس عمل میں سب سے اہم کردارمصنوعی ذہانت کا ہے جس سے دماغی سگنل اور اس میں بیان کردہ الفاظ کو تلاش کیا گیا ہے۔ فی الحال خاتون کے ذخیرہ الفاظ میں 1000 سے زائد الفاظ شامل کئے گئے ہیں جومعمول کی گفت گو کے لیے کافی ہے۔ تاہم اس میں مزید بہتری لانے اور ذخیرہ الفاظ میں اضافے کے لیے  مزید کام کیا جارہا ہے۔

پاکستان