اہم ترین

نیب قانون میں پی ڈی ایم دور حکومت میں کی گئی کئی ترامیم کالعدم قرار

سپریم کورٹ نے نیب قانون میں پی ڈی ایم دور حکومت میں کی گئی کئی ترامیم کالعدم قرار دے دی ہے۔۔۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد رواں ماہ ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا جو جمعے کے روز سنادیا گیا۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی فاضل بینچ نے دو ایک سے فیصلہ جاری کیا ہے۔۔ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

58 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے عوامی عہدوں پر فائز تمام افراد کے خلاف ختم کئے گئے نیب مقدمات کو بحال کردیا ہے۔سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا ہے کہ 7 دن میں مقدمات سے متعلق تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں میں واپس بھیجا جائے۔۔

نیب ترامیہم کیا تھیں؟

گزشتہ برس پی ڈی ایم کی حکومت نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کی تھیں۔۔ جس کے تحت نیب کو حراست میں لئے گئے شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر متعلقہ عدالت کے روبرو پیش کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔

نئی ترامیم میں نیب میں مقدمات کی کم از کم حد 50 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی ۔۔ جب کہ نیب سے ریفرنس دائر ہونے کے ساتھ ہی کسی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا تھا۔

نیب ترامیم کے ذریعے کسی بھی ملزم کو اپیل کے حق کی مدت 10 روز سے بڑھا کر ایک ماہ کردی گئی تھی۔۔

نیب ترامیم سے کس کس نے فائدہ اٹھایا

نیب ترامیم کی وجہ سے شہباز شریف، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، آصف علی زرداری، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، موجودہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، اسحاق ڈار، مراد علی شاہ، داکتر عاصم اور سلیم مانڈوی والا سمیت درجنوں افراد کے خلاف نیب ریفرنسز احتساب عدالتوں سے واپس بھجوادیئے گئے تھے۔

پاکستان