کئی سال سے ڈاکٹر ورزش کو “قدرتی اینٹی ڈپریسنٹ” کہتے ہیں اور اب ایک نئی تحقیق نے اس کہاوت کی تصدیق بھی کردی ہے۔
ماہرین نے اپنی تحقیق میں دوائیوں کے مقابلے میں ورزش کے ذریعے ڈپریشن ختم کرنے والوں پر مسلسل چار ماہ مکمل نگاہ رکھی۔۔ جس سے ثابت ہوا کہ دوڑ (running) سے انسانی جسم میں موڈ، افسردگی اور اضطراب کو کنٹرول کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے والے کیمیائی مادے سلیکٹیو سیروٹونن ری اپٹیک انحیبیٹرز (SSRIs) کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
رواں برس بین الاقوامی طبی جریدے جرنل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈرز میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے نوٹ کیا ہفتے میں دو سے تین مرتبہ دوڑ لگانے والے افراد میں سلیکٹیو سیروٹونن ری اپٹیک انحیبیٹرز کی مقدار ان افراد سے زیادہ دیکھی گئی جو اس کے لئے معروف دوا ایسکیٹالوپرم استعمال کرتے ہیں۔
یعنی دوڑ لگانے والوں میں ایک جانب تو قدرتی طور پر سلیکٹیو سیروٹونن ری اپٹیک انحیبیٹرز پیدا ہوا اور انہیں انعام میں اچھی صحت بھی ملی۔۔
اس مطالعے کی مصنفہ برینڈا فینکس (Brenda Penninx ) نے “وزن میں کمی، فٹنس میں بہتری اور دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں کمی” ان لوگوں میں نہیں دیکھی گئی جو ڈپریشن کے کاتمے کے لئے دوا لیتے تھے۔۔
ہالینڈ میں ایمسٹرڈیم یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے شعبہ نفسیات کی نائب سربراہ اور نفسیاتی وبائی امراض کی پروفیسر برینڈا فینکس کے مطابق نتائج بتاتے ہیں کہ ہمیں ذہنی صحت کی دیکھ بھال میں طرز زندگی میں بہتری پر بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے۔