گزشتہ ایک ہفتے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کو گزشتہ 50 برسوں کے دوران کسی ملک نے اتنا جانی نقصان نہین پہنچایا جتنا حماس کے جنگجوؤں نے ایک ہفتے میں پہنچایا ہے۔۔
آزاد ریاست کے قیام کے لیے حماس کی مسلح جدو جہد کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ پتھر سے شروع ہونے والی اس لڑائی میں حماس اب میزائل بھی خود ہی بنانے لگا ہے۔
گزشتہ ایک عشرے سے حماس اپنی مزاحمتی تحریک میں راکٹوں کا استعمال کرتا ہے۔ اسرائیل میں جدید ترین اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم موجود ہے ۔ جو کسی بھی راکٹ کو فضا میں ہی تباہ کردیتا ہے۔۔
امریکی میڈیا کے مطابق کسی بھی حملے کی صورت میں اسرائیل کا خودکار دفاعی نظام سائرن بجانے لگتا ہے۔۔ اسرائیلیوں کو محفوظ جگہ تلاش کرنے کے لئے صرف 60 سیکنڈز کا وقت ملتا ہے ۔
ان حملوں کی وجہ سے 1992 میں اسرائیلی حکومت نے ملک بھر میں ایک قانون متعارف کرایا گیا تھا ، جس کے مطابق ہر گھر میں خصوصی طور پر تیار کیا گیا ایک کمرہ ضرور ہونا چاہیے ۔
اسرائیلیوں کے لئے اپنے گھروں کے اندر پناہ کے لئے خصوصی طور پر بنائے گئے محفوظ کمرے کا ہونا عام بات ہے۔ اس کمرے کی دیواریں اور چھت مضبوط کنکریٹ سے بنائی جاتی ہیں جب کہ دروازے اور کھڑکیاں فولادی چادروں کی بنی ہوتی ہیں۔۔
اس کے علاوہ ان محفوظ کمروں میں کھانے پینے کی ضروری اشیا رکھی جاتی ہیں۔ تاکہ زیادہ وقت گزارنا پرے تو کھانے پینے کی قلت نہ ہو۔۔