مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کہتے ہیں کہ میرے دل میں بدلے اور انتقام کی کوئی تمنا نہیں۔ میری تمنا ہے کہ میری قوم کے لوگ خوشحال ہو جائیں۔
مینار پاکستان لاہور پر وطن واپسی کے بعد جلسے سے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا نہیں سکتا، پہلے جب میں واپس آتا تھا تو والدہ اور اہلیہ دروازے پر کھڑی ہوتی تھیں، آج گھر جاؤں گا تو دونوں نہیں ہوں گی، جب اہلیہ کی طبیعت بگڑی تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سےفون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی، جس جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سے فون پر بات نہیں کروائی اسی نے اہلیہ کے انتقال کی اطلاع دی۔
نواز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لینا نہیں چاہتا وہ فرق برقرار رکھنا چاہتا ہوں جو میری تربیت ہے۔ بجلی کے بل مہنگے ہونے کا معاملہ شہباز شریف کا نہیں اس سے بہت پہلے کا ہے۔ تسبیح میرے پاس بھی ہے لیکن میں اس وقت پڑھتا ہوں جب مجھے کوئی نہ دیکھ رہا ہو، اللّٰہ سے لو لگا کر آپ جو مانگیں گے وہ آپ کو ضرور ملے گا۔مجھے بغل میں چھری منہ میں رام رام نہیں آتا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سے ہمارے بیانیے کا پوچھا جاتا ہے ۔ ہمارا بیانیہ اورینج لائن ، کراچی کی گرین لائن اور ہر شہر کی میٹرو بس سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری اخلاقیات اور بزرگوں کی عزت سے پوچھو۔ میرے دل میں بدلے اور انتقام کی کوئی تمنا نہیں ہے۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ عمر کے اس حصے میں میری آرزو ہے کہ ایک بدلا ہوا پاکستان دیکھوں۔ چار سال بعد بھی میرا جوش و خروش ٹھنڈا نہیں ہوا ہے، میرا جوش و جذبہ آج بھی اتنا ہی جوان ہے۔ ہم پاکستان کو پھر جنت بنائیں گے۔ ہم اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ لڑائی کر کے ترقی نہیں کر سکتے۔ ہمیں سب کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے ہوں گے۔ اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی بہت باوقار انداز میں آگے بڑھنا ہو گا۔