اہم ترین

اسرائیل کی فلسطینیوں کو مصر میں بسانے کی سازش

اسرائیلی ٹھنک ٹینک نے اپنی ہی ریاست کے غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کی مصر میں آباد کاری کی سازش کو بےنقاب کیا ہے۔

عرب ویب سائیٹ العربیہ کے مطابق اسرائیلی سازش کا نام غزہ کے تمام باشندوں کے لیے مصر میں دوبارہ آباد کاری اور بحالی کے حتمی منصوبہ کا اقتصادی پہلو رکھا گیا تھا۔

تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ مصری حکومت کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر خالی کرانے کا ایک بڑا اچھا موقع ہاتھ ہے۔کچھ پتہ نہیں کہ اسرائیلی حکومت کے ہاتھ ایسا موقع دوبارہ کب آئے گا۔ اس کے لیے مصر کے ساتھ فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے فوری اور پائیدار منصوبے کی ضرورت ہے۔

اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں 2017 کے دوران کی گئی تحقیق کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مصر میں ایک کروڑ کے لگ بھگ مکان خالی پڑے ہیں۔۔ جن میں سے آدھے فوری رہاائش کے قابل جب کہ آدھے زیر تعمیر ہیں۔

اسرائیلی تھنک ٹینک کا کہنا تھا کہ دارالحکومت قاہرہ سے ملحقہ دو بڑے شہروں “السادس من اکتوبر‘‘ اور ’’ العاشر من رمضان‘‘ میں مکمل تعمیر شدہ اپارٹمنٹس کی بڑی تعداد خالی ہے۔ یہ مکانات مصری حکومت اور نجی شعبے کی ملکیت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر تعمیر شدہ عمارت میں قائم ہر گھر 6 افراد پر مشتمل خاندان باۤسانی رہ سکتا ہے۔ اس طرح یہ اپارٹمنٹس دس لاکھ لوگوں کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔

اسرائیلی رپورت میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں مصری شہروں میں 3 کمروں کے اپارٹمنٹ کی اوسط قیمت 19 ہزار امرکی ڈالرز کے قریب ہے۔ غزہ میں اس وقت 14 سے 22 لاکھ لوگ رہائش پزیر ہیں۔ ان تمام افراد کی آبادکاری کے لیے مصر کی حکومت کو 5 سے 8 ارب ڈالرز دینے پڑیں گے۔ اسرائیلی معیشت کے لیے یہ رقم بہت کم ہے لیکن اس رقم سے مصری حکومت کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

صیہونی تھنک ٹینک کے مطابق غزہ سے ملحقہ مصری بارڈر رفح پر بڑی تعداد میں فلسطینی موجود ہیں جو مصر میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ اگر مصری حکومت تعاون کرے تو ان افراد کو بہت کم وقت میں مصر منتقل کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح اسرائیل اور مصر کے درمیان بڑی سرعت کے ساتھ کوئی جامع معاہدہ طے پاسکتا ہے۔

دوسری جانب مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور فلسطینی ہم منصب محمود عباس فلسطینیوں کو سینا میں منتقل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرچکے ہیں۔

پاکستان