سعودی عرب میں او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں امت مسلمہ کی قیادت تمام تر معاشی طاقت اور اثر رسوخ کے باوجود سمیت صرف زبانی کلامی باتوں اور مطالبات پر ہی ختم ہوگیا۔۔
ریاض میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی میزبانی میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں امت دنیا کی تمام ریاستوں کی قیادت نے شرکت کی ۔
اجلاس میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ، قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی اور مصری صدر بشارالاسد سمیت درجنوں ملکوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا ذمہ دار اسرائیل
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اسرائیل کی وحشیانہ کاررروائیوں کو روکنا ضروری ہے۔ خطے میں استحکام کا واحد راستہ قبضے اور آبادکاری کی اسرائیلی پالیسی کا خاتمہ اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
فلسطینی صدر کا مطالبہ
اجلاس کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینیوں کو ایسی جنگ کا سامنا ہے، جس میں ان کی نسلیں ختم کی جارہی ہیں۔ امریکا اسرائیلی جارحیت کو روکے۔
ایرانی صدر کی حماس کی تعریف
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے حماس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کےخلاف مزاحمت کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں، ہمیں حماس کے ہاتھ چومنا چاہئیں۔
ابراہیم رئیسی نے مسلم ملکوں سے اسرائیل پر تیل اور مصنوعات کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کردیا۔۔
جلد امن آئے گا، امیر قطر
قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ثالثی کر رہا ہے اور امید ہے کہ یہ لڑائی جلد انسانی بنیاد پر جلد ختم ہوگی۔عالمی برادری کب تک اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین سے بالا سمجھتے ہوئے برتاؤ کرے گی۔
ایسا فلسطین جس کا دارالحکومت القدس ہو
وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان 1967 کی سرحدوں کے مطابق ریاست فلسطین کے قیام کا حامی ہے، ایسی ریاست فلسطین جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اانصافی اور فلسطینی شہریوں کا قتل عام مزید تنازعات کو جنم دے گا، غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام فوری طور پر روکا جائے۔۔