اہم ترین

غزہ میں شہدا کی تعداد 11180 ہوگئی، اسپتالوں میں لاشیں گلنے لگیں

غزہ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے محصور علاقے پر بمباری جاری ہے۔ الشفا اسپتال میں گزشتہ 3 روز سے سیکڑوں افراد پانی اور غذا کے بغیر محصور ہیں۔۔

عرب ویب سائٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر 12 نومبر تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 11,180 ہو گئی ہے۔

اسرائیلی محاصرے کے باعث غذا اور ایندھن کی فراہمی بدستور معطل ہے جس کی وجہ سے الشفا کے بعد کمال عدوان اسپتال بھی غیر فعال ہوگیا ہے۔۔

اسپتال کے سربراہ احمد الکہلوت نے کہا ہے کہ مرکزی جنریٹر کا ایندھن ختم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے اسپتال کو اپنا آپریشن بند کرنا پڑا۔مریضوں کے علاوہ اسپتال میں 5000 سے زیادہ بے گھر افراد بھی رہائش پذیر ہیں۔اسرائیلی بمباری کی زد میں آنے کے خدشے کے باوجود اسپتال میں پناہ لینے والے افراد میں سے کوئی بھی حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے جنوب کی طرف نکلنے کے قابل نہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے الشفا ہسپتال میں مبینہ طور پر تین نرسیں ہلاک ہو گئی ہیں۔11 نومبر کو بجلی کی بندش شروع ہونے کے بعد سے دو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں سمیت بارہ مریض بھی اسپتال میں دم توڑ چکے ہیں۔

غزہ کی وزیر صحت مائی الکائلہ نے بتایا ہے کہ الشفاء اسپتال کا عملہ حالیہ دنوں میں محصور انکلیو پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک کم از کم 100 افراد کی باقیات کی تدفین سے قاصر ہے۔

مائی الکائلہ نے کہا کہ یہ صورتحال اسپتال کے کارکنوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہے جنہیں ہسپتال کے احاطے میں طبی فضلہ جمع کرنے سے بھی نمٹنا پڑتا ہے۔الشفاء اسپتال پہلے ہی نئے مریضوں کے لیے اپنے دروازے بند کر چکا ہے، یہاں تک کہ یہ ہزاروں پناہ گزینوں سے بھی نمٹ رہا ہے جو وہاں پناہ لے رہے ہیں۔

عامی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئسس نے غزہ کے اسپتالوں میں “سنگین اور خطرناک” صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشمول قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں سمیت بڑی تعداد میں مریضوں کی افسوسناک اموات ہو رہی ہے۔

پاکستان