افغان طالبان کو پاکستان سے واپس بھجوائے گئے غیر قانونی تارکین وطن کی جائیدادوں اور اثاثوں کی منتقلی کی فکر کھانے لگی ہے۔۔
پاکستان میں یکم نومبر سے غیر قانونی مقیم تارکین وطن کی ان کے آبائی ملک بھجوانے کا سلسلہ جاری ہے۔۔ غیر قانونی تارکینِ وطن اپنے ساتھ 50 ہزار پاکستانی روپے لے جا سکتے ہیں لیکن لاکھوں کی تعداد میں آباد غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کے اثاثوں کی مجموعی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔۔
واپس بھجوائے گئے افغان شہریوں کے اثاثوں کی منتقلی کے لئے افغان طالبان کا وفد خاص طور پر پاکستان آیا ہے۔ جس نے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے بھی ملاقات کی ہے۔۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان کے مطابق نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اجتماعی کارروائی سے علاقائی تجارت اور باہمی رابطوں میں استحکام لایا جاسکتا ہے۔
FM @JalilJilani received Acting Commerce Minister of Afghanistan Nooruddin Azizi. He reaffirmed🇵🇰’s commitment to mutually beneficial ties with Afghanistan. FM said full potential for regional trade & connectivity can be harnessed with collective action against terrorism. pic.twitter.com/voqsEigJQI
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) November 14, 2023
دوسری جانب اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے کی جانب سے اسی ملاقات کے حوالے سے الگ بیان جاری کیا گیا ہے۔۔
Afg delegation led by Minister of Indu & Comm, Alhaji Nuruddin Azizi met with Pak FM, Mr. Jalil Abbas Jilani. Bilateral trade, especially the stranded goods of Afg traders in Karachi port, smooth transfer of Afg refugees's properties to Afg & related issues were discussed. pic.twitter.com/nuav6nLv8H
— Embassy of Afghanistan in Islamabad (@AfghanembassyI1) November 14, 2023
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے وزیر صنعت و کامرس الحاجی نورالدین عزیزی کی قیادت میں افغان وفد نے پاکستان کے وزیر کارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ تجارت بالخصوص کراچی بندرگاہ پر افغان تاجروں کے پھنسے ہوئے سامان، افغان مہاجرین کی جائیدادوں کی افغانستان منتقلی اور متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوسری جانب افغان وفد نے سہ ملکی اجلاس میں بھی شرکت کی ہے۔۔ اس اجلاس میں افغانستان کے علاوہ پاکستان اور ازبکستان کے اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی ہے۔
اس اجلاس میں سہ ملکی تجارتی راہداری کے فروغ، علاقائی رابطوں کو درپیش چیلنجز اور دیگر متعلقہ امور پر تنادلہ خیال کیا گیا ۔