اہم ترین

سی ٹی اسکین بچوں میں خون کے کینسر کے خطرات بڑھاتا ہے

بین الاقوامی تحقیق کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ سی ٹی اسکین بچوں اور نو عمر افراد میں خون کے کینسر کے خطرات کو بڑھادیتا ہے۔

بین الاقوامی جریدے نیچر میڈیسن میں سی ٹی اسکین اور بچوں میں کینسر کے خدشات کے درمیان تعلق کے حوالے سے ایک تحقیق شائع ہوئی ہے۔۔ اس تحقیق کے نتائج 22 سال سے کم عمر دس لاکھ افراد کے ڈیٹا کے تجزیئے کے بعد اخذ کئے گئے ہیں۔

اس تحقیقی مطالعے کے لیے 9 یورپی ممالک بیلجیم، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈ، ناروے، اسپین، سویڈن اور برطانیہ کے بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے محسوس کیا کہ حالیہ چند دہائیوں کے دوران سی ٹی اسکین کے بے دریغ استعمال سے خاص طور پر نوجوانوں میں کینسر کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق صرف امریکا میں ہر سال صرف بچوں کے 50 سے 90 لاکھ تک سی ٹی اسکین ہوتے ہیں۔ اسی طرح یورپ میں 10 لاکھ سے زائد بچے ہر سال اس عمل سے گزرتے ہیں۔

بڑی عمر کے افراد کے مقابلے میں بچے تابکاری کے حوالے سے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، چھوٹی عمر میں اسکین کروانے کے بعد تابکاری کے نقصان کے صحت کے اثرات پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے اندازہ لگایا کیا کہ 100 ملی گرے تابکاری خون کے کینسر کے خطرے کو تین گنا بڑھا دیتی ہے۔اسی نتیجے کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے اخذ کیا کہ 8 ملی گرے تابکاری خارج کرنے والا ایک سی ٹی اسکین بچوں میں خون کے کینسر کے خطرے کو تقریباً 16 فیصد تک بڑھاتا ہے۔

تحقیق کی سربراہ مگڈا بوش ڈی باسیا کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق ایسے 10 ہزار بچے جن کا سی ٹی اسکین ہوا ہو ۔ اگلے 12 سال میں ان میں سے ایک یا دو کینسر کے کیس سامنے آسکتے ہیں۔ گو یہ تعداد کہنے اور لکھنے میں زیادہ نہیں لیکن اس کے اثرات بہت دیرپا ہوتے ہیں۔

پاکستان