اہم ترین

آئی فون 16 اور 16 پلس؛ ری فریش ریٹ کے معاملے میں دیگر کمپنیوں سے بہت پیچھے

آئی فون 15 سیریز کو مارکیٹ میں لانچ کرنے کے بعد ایپل اب آئندہ آئی فون 16 سیریز پر کام کر رہا ہے۔ تااہم کہا جارہا ہے کہ ۤئی فون کا نیا ماڈل بھی اس کے دیگر حریفوں کے نئے موبائلز سے ری فریش رہٹ کے معاملے میں پیچھے رہ گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی فون 15 سیریز کی ریلیز کے بعد سے ہی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ جس میں بھی 60Hz ریفریش ریٹ ہے۔ حال ہی میں متعارف کرائے گئے ماڈلز میں ڈائنامک آئی لینڈ ڈیزائن دستیاب ہونے کے باوجود ایپل اپنے نان پرو آئی فونز میں ریفریش ریٹ کو اپ گریڈ نہیں کر رہا۔

دنیا بھر کی ٹیک ویب سائیٹس نے انکشاف کیا ہے کہ آئی فون 16 سیریز میں اس معاملے میں کوئی بہتری نظر نہیں آئے گی۔ ایپل 2025 تک اپنے بیس ماڈلز میں صرف ہائی ریفریش ریٹ اسکرینز پیش کر سکتا ہے۔

خبروں کے مطابق آئی فون 16 سیریز میں معیاری ماڈل میں 6.12 انچ ڈسپلے اور پلس ویرینٹ میں 6.69 انچ ڈسپلے شامل ہونے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ پرو ماڈل میں 120Hz ریفریش ریٹ کے ساتھ قدرے بڑی اسکرین ہوسکتی ہے۔

ایپل کا یہ فیصلہ کافی حیران کن ہے، کیونکہ سام سنگ اور گوگل جیسے برانڈز نے پہلے ہی اپنے ماڈلز میں ہائی ریفریش ریٹ کو اپنایا ہے، جس میں پکسل سیون اے (Pixel 7a) جیسے نسبتاً کم قیمت ویریئنٹس بھی شامل ہیں۔

اسی طرح موٹرولا (Motorola) کے کچھ اسمارٹ فونز بھی 144Hz ریفریش ریٹ ڈسپلے کے حامل ہیں۔

آئی فون 16 اور 16 پلس جیسے پریمیم ماڈلز میں 60Hz ریفریش ریٹ انہیں موجودہ اسمارٹ فون مارکیٹ میں الگ کرتا ہے۔ اگرچہ 60Hz ری فریش ریٹ برا نہیں ہے، لیکن یہ حالیہ فلیگ شپ ڈیوائسز میں پائے جانے والے معیار سے کہیں کم ہے۔

ری فریش ریٹ کو اپ گریڈ کرنے سے قیمت اور بیٹری کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ ان صارفین کے لیے شائد قابل قبول نہ ہو جو نئے ماڈلز میں بہتر اور زیادہ بہتر ڈسپلے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔

ایسے وقت میں جب موبائل ساز کمپنیاں زیادہ متحرک ڈسپلے استعمال کر رہی ہیں۔ ایپل کو اپنے آنے والے آئی فونز میں 60Hz ریفریش ریٹ کے استعمال کو اپنے حریفوں سے پیچھے کہا جاسکتا ہے۔

پاکستان