اہم ترین

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی سزا کالعدم قرار، نواز شریف بری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں بری کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں احتساب عدالت کے فیصلے خلاف نواز شریف کی اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت نیب کے پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے فیصلے کے باعث دائر کیے گئے ، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ ’آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ریفرنس دائر کرنا آپ کی مجبوری تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ریفرنس دائر ہو گیا سزا بھی ہو گئی، مریم نواز کی بریت کے فیصلے کیخلاف نیب نے اس وقت اپیل بھی نہیں کی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اب وہ فیصلہ حتمی ہے اس پر ہم دلائل نہیں دے سکتے۔


بعد ازاں عدالت عالیہ نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بری کر دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل بھی نیب کی جانب سے واپس لئے جانے پر خارج کردی۔

ایون فیلڈ ریفرنس کیا ہے؟

2016 میں منظر عام پر آنے والے پاناما پیپرز انکشاف ہوا تھا کہ لندن کے انتہائی مہنگے علاقے مے فئیر اور پارک لین کے نزدیک چار اپارٹمنٹ نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے زیر استعمال ہیں۔

جب 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں چھ رکنی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں نواز شریف پر نیب نے ایون فیلڈ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس دائر کئے تھے ۔

ایون فیلڈ ریفرنز میں احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز سزائیں سنائی تھین۔ سابق وزیر اعظم کو معلوم ذرائع سے زیادہ آمدن رکھنے کے جرم میں دس سال جبکہ ایک سال جیل نیب حکام سے تعاون نہ کرنے پر ہوئی۔ اس کے علاوہ ان پر 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

پاکستان