اہم ترین

ذوالفقار بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس 11 سال بعد سماعت کیلئے مقرر

سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس کی 11 سال بعد سماعت مقرر کی ہے۔۔

اپریل 2011 میں آصف علی زرداری نے بحیثیت صدر مملکت ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق 5 سوالات پر مبنی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔ ریفرنس میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تھا ؟

ریفرنس میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ کیا ذولفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟ ۔ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟

صدارتی ریفرنس میں سوال پوچھا گیا گیا تھا کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائیکورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہو گا؟

سپریم کورٹ میں دو جنوری 2012 کو جبکہ آخری سماعت 12 نومبر 2012 کو ہوئی تھی۔ پہلی پانچ سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔

11 سال بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا نو رکنی لارجر بینچ 12 دسمبر کو ریفرنس پر سماعت کرے گا۔۔

ریفرنس کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہوں گے۔

پاکستان