اہم ترین

اب تو مٹی بھی الیکٹرانک ہو گئی ہے! 15 دن میں افزائش دُگنی

دنیا بھر میں آج کل کاشتکاری کے نت نئے طریقے طریقہ فروغ پارہے ہیں۔ جس سے پانی اور مٹی کے بے دریغ استعمال کو روک کر زیادہ سے زیادہ پیدا وار حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایسا ہی ایک طریقہ سوئیڈن کے ماہرین نے اختیار کیا ہے جس میں مٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کی فصل بغیر مٹی کے تیار ہوگی اور پیداوار بھی 50 گنا زیادہ ہوگی۔۔

مٹی کے بغیر کاشتکاری کی اس تکنیک کو ہائیڈروپونکس ( Hydroponics)کہتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کافی عرصے سے ہمارے درمیان موجود ہے اور بہت سے لوگ اس سے کھیتی باڑی بھی کر رہے ہیں۔ اس میں معدنیات، پانی اور ریت کا استعمال فصلوں کو اگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ہائیڈروپونکس میں معدنی غذائیت کے محلول کی مدد سے فصلیں اگائی جاتی ہیں اور اس تکنیک سے فصلیں کہیں بھی اگائی جا سکتی ہیں۔ گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے باعث یہ ٹیکنالوجی ایجاد ہوئی اور آج بہت سے لوگ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔ اس تکنیک میں، معدنی غذائیت کا محلول پودے کے لیے سب کچھ ہے اور چونکہ یہ روشنی سے متحرک ہوتا ہے، اس لیے اسے برقی مٹی (Electronic soil )کا نام دیا گیا ہے۔

ہائیڈرو پونکس ٹیکنالوجی کی مدد سے رہائشی عمارتوں کی طرھ کاشتکاری بھی عمودی طریقے سے کی جاسکتی ہے ۔ ہائیڈروپونکس سیٹ اپ کو ٹاور کی شکل میں نصب کیا جا سکتا ہے اور ایک جگہ پر کئی فصلیں اگائی جا سکتی ہیں۔ ہائیڈروپونکس فارمنگ میںہر چیز کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے سوئیڈن کی لنکپنگ یونیورسٹی (Linkping university) کی تحقیقی بین الاقوامی جریدے جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی ہے۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے کاشتکاری کی اس تکنیک میں ایک نئی قسم کا جز (وہ سطح جس پر پودا اگے گا) استعمال کیا ہے، جس میں روشنی کی مدد سے اس جز کو متحرک کیا جاتا ہے۔ یعنی روشنی کی مدد سے فصل کی سطح کو زیادہ غذائیت فراہم ہوتی ہے اور فصل کی جڑیں تیزی سے متحرک ہوتی ہیں جس کی وجہ سے فصل کی نشوونما میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ اس قسم کی کاشتکاری میں آپ فصل کی غذائیت کو بھی کنٹرول کر سکتے ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برقی مٹی میں اگنے والے جو کے پودوں کی افزائش 15 دنوں میں عام حالات کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہوئی۔ یعنی جب جو کے پودوں کی جڑیں برقی طور پر فعال ہوئیں تو ان کی نشوونما 15 دنوں میں معمول کے مقابلے میں 50 فیصد بڑھ گئی۔

لنکپنگ یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیقی رپورٹ کی مصنفہ ایلینی اسٹاورینیڈو (Eleni Stavrinidou) نے کہا کہ دنیا کی آبادی میں مسلسل اضافہ اور گلوبل وارمنگ کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے ۔ مستقبل میں ہم مروجہ زرعی طریقوں سے لوگوں کی غذائی ضروریات پوری نہیں کر سکیں گے۔ اس لیے ہمیں ٹیکنالوجی کی مدد لینی ہوگی اور یہ سب کچھ ہائیڈروپونکس کی مدد سے کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان