اقوام متحدہ نے طالبان حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ کوڑے، پھانسی اور سنگسار کرنے جیسی سزاؤں کا سلسلہ فوراً بند کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ نے طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مختلف جرائم میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی، کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے جیسی سزاؤں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے اگست 2021ء میں برسر اقتدار آنے کے بعد سے ان سزاؤں کا سلسلہ جاری کردیا ہے اور اس ضمن میں گزشتہ سال دسمبر میں قتل کے مجرم کو مقتول کے والد سے فائرنگ کرواکر ہلاک کروایا تھا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ طالبان نے برسر اقتدار آنے کے دو ماہ بعد ہی ( اکتوبر 2021ء ) میں پنس کی شادی کرنے والی لڑکیوں کو سرعام کوڑے لگوائے تھے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں 274 مردوں، دو لڑکوں اور 58 خواتین کو سرعام کوڑوں کی سزا اور ان پر عمل درآمد کرایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے انسانی حقوق کی سربراہ فیونا فریزیر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سنگسار کرنے، کوڑے مارنے اور پھانسی دینے جیسی سزائیں جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں اور ان پر عمل درآمد کو فوری روکنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب اس رپورٹ کی اشاعت پر افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ملک (افغانستان) کی عوام اسلامی اصولوں پر کار فرما ہے اور اسی وجہ سے سنگین یا معمولی نوعیت کے جرائم میں سزاؤں کا تعین شریعت میں متعین کردہ اصول و قوانین پر کیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین اور شرعی قوانین میں سے طالبان حکومت شرعی قوانین پر عمل درآمد کرانے کی پابند ہے۔