سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی سے 14 ہزار سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے کمپنی کے تقریباً 10 فیصد ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ میں کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
ایلون مسک نے ٹیسلا کے ملازمین کو ایک ای میل بھیجی ہے۔ جس میں کہا گیا کہ کمپنی کے کئی شعبوں میں کئی لوگ ایک ہی ذمہ داری پر مامور ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ جگہوں پر کام کرنے کے انداز میں تبدیلی کی ضرورت بھی محسوس کی جا رہی ہے۔ ہمیں ایک مشکل فیصلہ لینا ہوگا اور اپنی عالمی افرادی قوت (ٹیسلا ایمپلائیز) کے 10 فیصد حصے کو برطرف کرنا پڑے گا۔
ایلون مسک نے کہا کہ ٹیسلا اپنی ترقی کے اگلے مرحلے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس کے لیے ہمیں لاگت میں کمی اور پیداوار بڑھانے کا ہر طریقہ آزمانا ہوگا۔ ہم نے اپنی کمپنی کا مکمل تجزیہ کیا ہے۔ یہ پتہ چلا ہے کہ ہمیں اپنے ملازمین کی تعداد میں تقریباً 10 فیصد کمی کرنا ہوگی۔
گزشتہ برس تک دنیا بھر میں ٹیسلا کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ 40 ہزار 473 تھی۔ کمپنی یورپی شہروں آسٹن اور برلن میں واقع اپنے پلانٹس میں پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر اس برطرفی کو پوری دنیا میں نافذ کیا جاتا ہے تو کم از کم 14 ہزار ملازمین اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
کمپنی کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری کردہ فروخت کے اعداد و شمار میں بڑی کمی دیکھی گئی۔ چار سال میں پہلی بار کسی بھی سہ ماہی میں کمپنی کی فروخت میں کمی واقع ہوئی تھی۔ کمپنی کے سائبر ٹرک کی خراب کارکردگی کی وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں اس کی فروخت میں مزید کمی ہو گی۔
کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر ویبھو تنیجا نے جنوری میں کہا تھا کہ ہمیں ایک ایک پیسہ بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمارے پاس ایک مضبوط ٹیم ہے، جو اس سمت میں کام کر رہی ہے۔
اس سے قبل ٹیسلا نے بھی 2022 میں اپنے 10 فیصد ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔