اہم ترین

موسمیاتی تبدیلی: اپریل میں معلوم انسانی تاریخ میں گرمی کا نیا ریکارڈ

رواں برس اپریل میں معلوم انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ گرمی پڑی ہے اور اس کی وجہ کرہ ارض کے ماحولیاتی تنوع میں انسانوں کے عمل دخل کو قرار دیا جارہا ہے۔

یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس نے رواں برس اپریل میں درجہ حرارت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس میں انسانوں کی سرگرمیوں کو موسمیاتی تبدیلیوں اور حدت میں ریکارڈ اضافے کی کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

کوپرنیکس کے مطابق گزشتہ برس جون سے ہر مہینہ اسی طرح گرم ترین رہا ہے۔اپریل 2024 بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ رواں برس کا چوتھے مہینے میں اوسط درجہ حرارت صنعتی دور (1850-1900 ) سے پہلے کے مقابلے میں 1.58 ڈگری سیلسیس زیادہ رہا ہے۔ جو کہ ریکارڈ گرمی کو ظاہر کرتا ہے ۔ ۤاپریل کے مہینے میں غیر معمولی اضافے کا ایسا ہی سلسلہ 2015 اور 2016 کے درمیان بھی دیکھا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ میں اوسط درجہ حرارت بھی صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.6 سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا، جو 2015 کے پیرس معاہدے کے ذریعے گلوبل وارمنگ کو محدود کرنے کے لیے مقرر کردہ 1.5 سینٹی گریڈ کے ہدف کو عبور کر گیا۔

کوپرنیکس کے موسمیاتی ماہر جولین نکولس کے مطابق اوسط درجہ حرارت میں اضافے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ پیرس معاہدے کا ہدف چھوٹ گیا ہے کیونکہ اس کا حساب دہائیوں میں لگایا جاتا ہے۔

حالیہ چند ہفتوں کے دوران بھارت سے لے کر ویتنام تک ایشیاء کے ساحلی علاقے شدید گرمی کی سے متاثر ہوئے ہیں، جب کہ جنوبی برازیل کو مہلک سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جولین نکولس کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی ہر اضافی ڈگری کے ساتھ انتہائی موسمی واقعات ہوتے ہیں، جو زیادہ شدید ہوتے جاتے ہیں۔ اپریل میں سیلاب اور خشک سالی نے کرہ ارض کو تبدیل کر دیا ہے۔

یورپ کے بیشتر حصوں میں اپریل میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں لیکن جنوبی اسپین، اٹلی اور مغربی بلقان اوسط سے زیادہ خشک تھے۔ اسی طرح شمالی امریکا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے خلیج فارس سے ملحقہ ملکوں میں شدید بارش کے نتیجے میں سیلاب آ گیا۔ مشرقی آسٹریلیا شدید بارشوں سے متاثر ہوا جب کہ ملک کا بڑا حصہ نارمل حالات سے زیادہ خشک رہا۔

کوپر نیکس کی رپورٹ کے مطابق بحر الکاہل کو گرم اور عالمی درجہ حرارت بڑھانے والا عمل (ال نینو) رواں برس کے آغاز پر عروج پر تھا اور اپریل میں غیر جانبدار ہونے لگا۔ اس کے باوجود مسلسل 13ویں مہینے بھی سمندر کی سطح کا اوسط درجہ حرارت ریکارڈ بلند ترین رہا۔

نکولس نے کہا کہ موسمیاتی پیش گوئیاں بتاتی ہیں کہ سال کے دوسرے نصف میں عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے والا قدرتی عمل (لا نینا ) بھی اثر انداز ہوسکتا ہے لیکن موسمی حالات اب بھی غیر یقینی ہیں۔

پاکستان