پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا ایک پیغام سوشل میڈیا پر ان کے ذاتی اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 70 کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے، وہ ڈیجیٹل دہشتگردی کے لقب بانٹ رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کو دہشتگرد کہہ کر متنفر کیا جا رہا ہے۔ آج لوگ اگر آپ کو بُرا بھلا کہہ رہے ہیں تو وہ صرف آئین کی بالادستی کی بات کررہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان کے 90 فیصد عوام نے آٹھ فروری کو تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا تھا، ان سب کو اگر ڈیجیٹل دہشتگرد کہا جائے گا تو فوج اور عوام کے درمیان ایک خلیج پیدا ہو گی۔ اور یہ نفرت پیدا نہیں ہونی چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ 1971 میں بھی یہی کچھ ہوا تھا۔ 25 مارچ 1971 کو جب ڈھاکا میں یحییٰ خان نے لوگوں کی بڑی تعداد کے خلاف آپریشن کیا تھا تو اس کے نتائج ملک کے لیے اچھے نہیں نکلے۔ اب بھی اگر پاکستان کی اکثریت آبادی کو دہشت گرد کہا جائے تو اس کے ملک کے لیے خطرناک نتائج نکلیں گے۔ جو بھی لوگ یہ کر رہے ہیں ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔
دو روز قبل پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد فیک نیوز کی بنیاد پر فوج، فوج کی قیادت، فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کے لیے حملے کر رہے ہیں۔