اہم ترین

چیٹ جی پی ٹی کے خالق کو اے آئی سے لوگوں کے روزگار جانے کا ڈر ستانے لگا

مصنوعی ذہانت (AI) ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو بتدریج روزمرہ کی زندگی میں ایک ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ لیکن مصنوعی ذہانت کے میدان میں تہلکہ مچانے والی کمہپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین کا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجی لوگوں کی نوکریاں چھین سکتی ہے۔

اوپن اے آئی وہ پہلی ٹیک کمپنی ہے جس نے چیٹ جی پی ٹی کی صورت میں لارج لینگویج ماڈیول شروع کیا تھا۔ اس کے بعد سے دنیا بھر میں کئی کمپنیوں نے اے آئی خصوصیات کے ساتھ ایل ایل ایم ماڈیول متعارف کروائے۔ ان میں گوگل نے اپنا بڑا لینگویج ماڈل جیمنی اے آئی اور اس کا اپ گریڈ ورژن بھی لانچ کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ مائیکروسافٹ نے کوپائلٹ کے نام سے ایک ماڈل بھی متعارف کرایا اور یہ بھی صرف ایل ایل ایم پر کام کرتا ہے۔

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین خود محسوس کرتے ہیں کہ AI ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو لوگوں کی نوکریاں چھین سکتی ہے۔ ۤسیم آلٹ مین نے اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت انتخابات، معیشت اور یہاں تک کہ ملازمتوں پر بھی اثر انداز ہوگی۔

سیم آلٹ مین نے کہا کہ میں اس وقت جس چیز کے بارے میں سب سے زیادہ فکر مند ہوں وہ ہے سماجی و اقتصادی تبدیلی کی رفتار اور اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ لوگ ابھی اس کے بارے میں زیادہ سنجیدہ نہیں ہیں، میں اس سے بہت ڈرتا ہوں اور یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے پہلے بھی ایک انٹرویو میں دیتے ہوئے سیم آلٹ مین نے کہا تھا کہ مجھے تھوڑا ڈر ہے کہ اوپن اے آئی کا پروڈکٹ چیٹ جی پی ٹی بہت سی نوکریاں کھا سکتا ہے۔

پاکستان