اہم ترین

آئی ایم ایف اس مرتبہ بڑا اور لمبی مدت کا قرض لیں گے: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی توسیع شدہ فنڈ فیسلٹی کے تحت ایک بڑا اور طویل پروگرام لینے کا خواہشمند ہے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے کی گئی گفتگو میں نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کے لئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

ملک کے سب سے بڑے نجی بینک کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی میکرواکنامک (بڑی صنعتوں کے فروغ) استحکام سے ہی ممکن ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی خودمختار ہے۔ افراط زر میں کمی کی صورت میں شرح سود میں بھی کمی ہوسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے سامنے ہمارا گزشتہ ریکارڈ ٹھیک نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ پہلے قرض کے لئے شرائط پر حامی بھرتے ہیں۔ ایک یا دو جائزوں اور رقم حاصل کرلینے کے بعد باقی ماندہ پروگرام سے بھاگ جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ پیشگی شرائط سے بھر پور پروگرام دیتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف ریویو مشن 14 سے 18 مارچ 2024 کو اسلام آباد آئے گا تاکہ وہ دوسرا جائزہ مکمل کر سکے۔ جائزہ مشن کی تکمیل پر ہمیں قرض میں سے 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط مل سکے گی۔پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ وہ اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کرے تاکہ اس کی آخری قسط کا اجرا ممکن ہوسکے۔ تاہم ہم آئی ایم ایف کی شرائط مان سکیں گے یا نہیں ، اس بارے میں کچھ کہا نہیں سکتا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں۔ملک کو معاشی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے کے لئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہمیں ملکی اداروں کے خسارے ختم ، ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن اور ریاستی ملکیتی تجارتی اداروں سے نقد رقوم کے بہاؤ کو روکنا ہوگا۔ دکانداروں، جائیدادوں اور زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا۔

پاکستان